کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 312
رویہ اپنایا جیسا کہ ایک خود غرض آدمی کرسکتا ہے۔ آپ بدستور سادہ اور عاجزانہ زندگی بسر کرتے رہے۔ اہل مکہ پر جب آپ کو مکمل تسلط حاصل ہوگیا تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ اور آپ کے پیروکاروں پرظلم کرتے رہے تھے معاف کردیا، حالانکہ آپ چاہتے تو ان سے بدلہ لے سکتے تھے۔جوشخص خلوص دل سے اللہ عزوجل کو خوش کرنا چاہتا ہوصرف وہی شخص خوش حالی اور بدحالی دونوں صورتوں میں ایسے عظیم کردار کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’تم ان لوگوں کو ان کے پھل (کردار) سے پہچان لوگے۔‘‘ ایک منافق شخص کسی نہ کسی وقت پہچانا جاتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کوئی ایسی بات نہ تھی جس کی بنا پر لوگ آپ کے اخلاص پر انگلی اٹھا سکتے۔ پھر کیایہ کہنا درست ہے کہ شیطان بعض اوقات اچھے لوگوں کو آلۂ کار بناکر ان کے دل میں یہ بات ڈال دیتا ہے کہ انھیں جو کچھ بتایا جارہا ہے وہ اللہ کی طرف سے وحی ہے؟ مگر کیا یہ ممکن ہے کہ شیطان بظاہر ایک اچھے دین کو قائم کردے صرف اس مقصد کے لیے کہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قربانی کے عقیدے پر ایمان لاکر نجات پانے سے باز رہیں ؟ کیا شیطان کوئی ایسا دین قائم کرسکتا ہے جو شرک اور بت پرستی کو ختم کردے، عدل کا نظام قائم کرے، اللہ کی عبادت کاحکم دے، غریبوں اور بے کسوں کی مدد کی تاکید کرے، خواتین کو قابل احترام مقام دے، سائنس کے علم میں اضافہ کرے، عالمگیر اخوت اور دوسرے مذاہب سے رواداری کا درس دے، غلاموں کو آزادی دینے کی ترغیب دے، چوری، قتل اور زنا پر سخت گرفت کرے، مشرک عربوں کی اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کی رسم کو ختم کردے، بیویوں کی تعداد چار مقرر کردے اور ان سے انصاف کا برتاؤ کرنے کی ہدایت کرے؟ ہر گز نہیں !! اس کے مقابلے میں عیسائیت کا کوئی بھی فرقہ حقیقتاً تسلی بخش نہیں ہے۔ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ آدم اور حوا علیہم السلام کی خطاکاری کے باعث تمام انسان گناہ گار پیدا ہوتے ہیں اور اپنے اعمال کی بنا پر جنت کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ مگر مسلمانوں کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ سیدنا آدم اور حوا علیہم السلام کی لغزش کی سزا پوری نسل انسانی کو مل رہی ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام انسان معصوم