کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 306
اسلام مجھے اچھا لگتاہے۔ عیسائی ہونے کی حیثیت سے میں تثلیث، نظریہ کفارہ یا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے بارے میں عیسائی نظریہ کبھی قبول نہ کرسکی۔ اسلام ایسے ناممکنات سے بالکل آزاد ہے کہ دنیا کو گناہوں سے بچانے کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے معصوم انسان اپنی جان کی قربانی دینے کے لیے دنیا میں آئے۔ عیسائی عقائد کی ایسی باتیں میری سمجھ سے باہر تھیں ۔ علاوہ ازیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مبینہ طور پر سولی پر لٹکنے سے دنیا کی حالت میں کوئی بہتری تو نہیں آئی (شاید سوائے ان چند لوگوں کے جنھوں نے آپ کی طرح بننے کی کوشش کی) اس کے برعکس مجھے تویوں لگتا ہے کہ دنیا کی حالت پہلے سے بھی زیادہ بگڑ گئی ہے۔ ہر صا حبِ فکر انسان جو اسلام کو سمجھنے کی تکلیف گوارا کرے، اسے یہ سادہ اور باوقار دین بہت اچھا لگتا ہے۔ اسلام نے مجھے ایسا سکون اور خوشی دی ہے جس سے میں پہلے ناآشنا تھی۔ [1] [مس جون فاطمہ۔ ڈینسکن سکاٹ لینڈ] (Miss Joan Fatima- Dansken, Scotland) قبولِ اسلام کی خوشیاں اور دکھ مجھے مسلمان ہوئے ایک سال گز رگیا ہے او راب وہ وقت آگیا ہے کہ میں اپنے خیالات واحساسات سے آپ کو آگاہ کردوں ۔ میری دعا ہے کہ ہر نومسلم کو اللہ تعالیٰ وہ محبت اور سمجھ عطا کردے جس کی اسے اس نئی زندگی میں ضرورت پڑتی ہے۔ میں ان لوگوں سے یہ پوچھتی ہوں کہ وہ مجھے اپنے قبول اسلام کے حوالے سے حالات وواقعات بتائیں ۔ جب بھی لاَ اِلـٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کی پکار بلند ہوتی ہے تو آسمان مسکرا اٹھتا ہے اور جب کوئی آدمی صدق دل سے اسلام قبول کرلیتاہے تو یہ اس کی زندگی کا سب سے عظیم لمحہ ہوتا ہے۔ اللہ انھیں (نو مسلموں کو) گمراہی سے محفوظ رکھے۔ ایک لحاظ سے ہر نیا مسلمان ایک نوزائیدہ بچے کے مانند ہوتا ہے مگر ایک بالغ انسان بچہ کیسے
[1] ۔ اسلامک ریویو، جنوری1930ء، ج:18، ش:1، ص:18