کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 301
لانے کی تاکید کرتے تھے جن پر یقین کرنا میرے لیے ناممکن تھا اور یہ ایسے احکام کی تعمیل کا تقاضا کرتے تھے جن کی تعمیل عملاً ناممکن تھی۔ اور پھر میں ایسے دین کو کیوں قبول کرلیتی جس میں شروع ہی سے مجھے بتایا گیا تھا کہ میں اس کے اعلیٰ معیار تک نہیں پہنچ سکتی کیونکہ مجھے ناقص ہی تخلیق کیا گیا ہے۔ مجھے آج بھی یہ ایک معجزہ لگتا ہے کہ اتنی لڑکیوں میں سے صرف مجھے ہی وہ یورپی نوجوان ملا جس نے سات سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔ پہلی ملاقات ہی میں ، میں نے ان صاحب سے ان کے مذہب کے بارے میں پوچھا۔ انھوں نے اسلام کانام لیا تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے اسلام کے بارے میں کچھ بتائیے۔ دوسرے مذاہب سے مایوسی کی وجہ سے میں اس وقت سخت بے دین ہوچکی تھی، پھر بھی جب انھوں نے مجھے لفظ ’’مسلمان‘‘کے معنی بتائے کہ مسلمان وہ ہوتا ہے جو اپنی مرضی سے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت قبول کرلے، تو میرا خوابیدہ ضمیر جاگ اٹھا، پھر انھوں نے مجھے وضاحت سے بتایا کہ تمام انسان، جانور، پودے غرضیکہ کائنات کی ہر چیز فطرتاً مسلمان ہے کیونکہ ہر چیز اللہ کے احکام کی پیروی کرتی ہے۔ کھانے، پینے اور افزائش نسل وغیرہ سے متعلق اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کا نتیجہ تبا ہی اور ہلاکت ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف انسان ہی وہ مخلوق ہے جو روحانی اعتبار سے بھی اسلام قبول کرسکتا ہے۔ یہ مادی زندگی کے برعکس ہے جس میں عملاً اس کو اپنی مرضی کا اختیار حاصل نہیں بلکہ جانوروں اور پودوں کی طرح اپنے فطری تقاضے پورے کرناپڑتے ہیں ۔ یہ تمام اسلامی تعلیمات میں پائی جانے والی حیران کن منطق اور خالص عقلِ سلیم تھی جس نے مجھے اس قدر متاثر کیا، اور یہ ان پہلے چند بنیادی نظریات میں بھی آشکار تھی جن سے میں آشنا ہوئی اور اسی طرح ان کتابوں میں بھی تھی جو میں نے آنے والے برسوں میں پڑھیں ۔ اگرچہ جرمن زبان میں اسلام کے بارے میں تعصب سے پاک لٹریچر بہت کم ہے مگر اس نوجوان نے ان کتابوں کے علاوہ میری بہت مدد کی۔ وہ مختلف باتوں کی وضاحت کرنے اور میرے سوالوں کے جواب دینے سے کبھی نہ اکتاتا۔ وہی نوجوان اب میرا شوہر ہے۔ محمد اسد