کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 292
قدرت نے انھیں اسلام کا زبردست جذبہ عطا کیاہے۔ قبول اسلام سے قبل پچاس برس تک آپ کو اسلام کے قریب آنے کا موقع میسر نہ آیا۔ بڑھاپے کی عمر تک آپ کو اسلام کے بارے میں کچھ علم نہ تھا۔ آپ جنوبی کوریا میں رہتی تھیں جہاں ابھی تک اسلام متعارف نہیں ہوا تھا۔ بالآخرجب خوش قسمتی سے اسلام کی پرکشش تعلیمات آپ تک پہنچیں تو ان تعلیمات نے آپ کادل موہ لیا۔ آپ اسلام کے فیضان کا سرچشمہ بن گئیں اور سیول (Seoul) کے کئی لوگوں نے آپ کی وساطت سے اسلام قبول کرلیا۔ آپ نے بتایا: ’’کوریا کے ان نومسلموں کی اسلام سے رغبت اتنی واضح ہے کہ جب دلوں کے دروازوں پر ایمان دستک دیتا ہے تو بڑھاپا بھی قبول اسلام کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا۔ اسلام کے سفینے میں ہر اس شخص کی گنجائش موجود ہے جو شوق بھری نظر سے اسے دیکھ لے۔ اسلام انسان کی روح کو ہدایت کی غذا فراہم کرتا ہے اور بالآخر اسے نجات کی وادی میں لے جاتا ہے۔ ایمان کا نور دل کو منور کر کے اسے جوش وجذبے اور ذوق و شوق سے بھر دیتا ہے۔‘‘ ٭اسلام کی طرف: 1955ء سے محترمہ عائشہ تبلیغ اسلام میں مصروف ہیں اور غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کرتی ہیں ۔ اس عرصہ کے دوران میں ، جوکہ ربع صدی سے زیادہ ہے، انھوں نے اپنی تبلیغی سرگرمیوں کو سیول کے شہر تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسلام کی خاطر پورے ملک کوریا کا دورہ کیا۔ آپ اور آپ کے شوہر کا اسلام کی طرف ابتدائی سفر آسان معاملہ نہ تھا۔ ان سے محبت کی بنا پر لوگ ہر قدم پر انھیں روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ گھروالوں نے انھیں ان کے تمام تر مال ومتاع سے محروم کردیا۔ محترمہ عائشہ کے شوہر پرپاگل پن کا الزام لگایا گیا اور زندگی ان کے لیے دوبھر کر کردی گئی، تاہم ان کا کہنا ہے : ’’جن لوگوں کو صداقت کی راہ نصیب ہوجائے، وہ خوف کھاتے ہیں نہ مشکلات، مصائب اور ترغیبات سے ان کے قدم ڈگمگاتے ہیں ۔‘‘ جدہ میں ’’کورین اسلامک کلچرل سنٹر‘‘ (Korean Islamic Cultural Centre) میں