کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 291
محترمہ عائشہ کِم (Ayesha Kim)سے ایک انٹرویو [ذیل میں کوریا کی مسلم خاتون عائشہ کِم کی داستان کا ترجمہ پیش کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ انٹرویو اردو روزنامہ ’’جسارت‘‘ میں شائع ہوا تھا۔ ’’جسارت‘‘ نے یہ انٹرویو ہفت روزہ جریدہ ’’المسلمون‘‘ سے نقل کیا۔ محترمہ عائشہ کم اور ان کے شوہر کے ایمان افروز روحانی سفر کی داستان کے لیے ہم روزنامہ ’’جسارت‘‘ اور عربی ہفت روزہ ’’المسلمون‘‘ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ [مرتب] محترمہ عائشہ کِم کاتعلق کوریا سے ہے۔ آپ ایک مستقل مزاج اور ثابت قدم خاتون ہیں ۔ آپ کادل نرم اور حوصلہ مضبوط ہے۔ سچائی کی تلاش کے لیے جدّو جہد کے دوران میں اسلام کی سنہری کرنیں آپ کے دل کو روشن کر گئیں ۔ اس دن سے لے کر آپ مسلسل اسلام کے راستے پر رواں دواں ہیں ۔ آج کل آپ کا اسلامی نام عائشہ آپ کی پہچان ہے۔ آپ کوریا کی خواتین خصوصاً کوریا کی طالبات کے لیے ایمان کی روشنی کا مینار بن گئی ہیں ۔ آپ انھیں سچائی کی راہ دکھاتی ہیں ۔نور اسلام پہلے آپ کے شوہر کو نصیب ہوا جن کا نام امام مہدی وون (Imam Mahdevoon) ہے اور وہ اس وقت جنوبی کوریا میں ’’یونین آف مسلمز‘‘ (Union of Muslims) سربراہ ہیں ۔ تاہم اندرونی (روحانی) طور پر عائشہ اسلام سے لگاؤ میں ان سے آگے تھیں ۔ دونوں میاں بیوی سچ کے راستے پر ایک ساتھ ہی گامزن ہوئے۔ عائشہ کو سچائی جنگ عظیم کی ہولناک تباہ کاریوں کے دوران میں نظر آئی اور اسی وقت آپ نے سچائی کے نور کو حاصل کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ آپ نے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نام اختیار کیا۔ ان کا خیال تھاکہ یہ ان کے لیے بجا طور پر باعثِ برکت ثابت ہو گا۔ وہ کہتی ہیں : ’’کوریا میں مسیحی مشنریوں کی نظریاتی یلغار کے دوران میں مجھے اسلام کی صورت میں ابدی صداقت نصیب ہوگئی۔‘‘ ٭ اسلام سے رابطہ: محترمہ عائشہ جنھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد حج بھی کرلیا ہے،