کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 29
((وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ (118) إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ ۗ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ))(ھود 119-118/11) ’’اور اگر تمھارا رب چاہتا تو تمام بنی نوع انسان کو ایک اُمّت بنا دیتا۔ مگر وہ اختلاف سے باز نہیں آئیں گے سوائے اُ س شخص کے جسے تمھارے ربّ نے اپنی رحمت سے نوازا۔ اور اسی مقصد کے لیے اُ س نے انھیں پیدا کیااور تمھارے ربّ کا وعدہ پورا ہوا کہ یقینا میں جہنّم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔‘‘ یہ بات اﷲ تعالیٰ کے ارادے کے خلاف ہے کہ اپنی کسی مخلوق کو گمراہ کردے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک معروف حدیث کے مطابق: (( كُلُ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ)) ’’ہر بچہ دین ِفطرت پر پیدا ہوتا ہے مگر اُس کے والدین اُسے یہودی، عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔‘‘[1] اس سلسلے میں انسانیت کی تخلیق اور اس کی پرورش کرنے والا ربّ کریم فرماتا ہے: ((وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ)) (التوبة 115:9) ’’اور اﷲ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ نہیں کرتا جب تک کہ وہ ان پر یہ بات واضح نہ کردے کہ وہ کن چیزوں سے اجتناب کریں ۔ بے شک اﷲ سب کچھ جانتا ہے۔‘‘ اس کے برعکس وہ ان لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو حق کی پیروی کرتے ہیں اور بُرائی سے خود بھی رکتے ہیں اور د وسروں کو بھی منع کرتے ہیں ۔ارشاد الٰہی ہے: ((رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ)) (التوبة 100:9)
[1] ۔ صحیح البخاري، الجنائز، باب ماقیل في أولاد المشرکین، حدیث: 1385