کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 289
اسے میسر نہیں جو انسان کی ذات اور روح کو نجات کی راہ دکھاسکے۔ جو آدمی یورپی معاشرے کی اصل صورت حال سے واقف ہے، وہ اس ہمہ گیر بے چینی اور پریشانی کو دیکھ سکتا ہے جو ترقی اور مادی شان و شوکت کی چکاچوند کے پس منظر میں موجود ہے۔ اب لوگ اپنی مشکلات سے نکلنے کی راہیں تلاش کررہے ہیں مگر انھیں باہر نکلنے کاکوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کی جستجو بے ثمر ہے۔ ان کے سامنے ایک ہی راستہ ہے اور وہ تباہی و بربادی کی جانب جانے والا راستہ ہے جس پر وہ پہلے سے چل رہے ہیں ۔ اسلام جسم اور روح کے تقاضوں کے درمیان جو حسین ہم آہنگی پیش کرتا ہے، اس میں اہل مغرب کے لیے بہت کشش ہے۔ اسلام تہذیب جدید کو وہ راستہ دکھاسکتا ہے جوکامیابی اور نجات کاراستہ ہے۔ یہ مغرب کے انسانوں کو اصل مقصد دکھاکر اللہ کی رضا کے لیے جدوجہد پر آمادہ کرسکتا ہے اور یہی اس کی اخروی کامیابی کی ضمانت ہوسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا اور آخرت کی کامیابی عطا فرمائے۔ سوال۔ آپ کے خیال میں اسلام کی اشاعت کس طرح ہوسکتی ہے؟ جواب۔ تبلیغ ِاسلام کی فکر کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی اور ضروریات میں وہ معیار حاصل کرلیں جس کاتقاضا ہمارا ایمان کرتا ہے۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر ہم اسلام کے مبلغ بن جائیں توہمیں کسی اور چیز کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ۔ اسلام سے مکمل واقفیت تبلیغ اسلام کی اولین ضرورت ہے تاکہ ہم مخالفین کے تمام سوالات اور اعتراضات کے جوابات دے سکیں ۔ بے شک اسلام کی دعوت عام کرنے کے لیے اسلام کے بارے میں بعض کتابیں پیش کرنا مفید ہے۔ اگر ہم کسی غیر مسلم کو کوئی کتاب دے دیں تو وہ زبانی دلائل اور بحث کی نسبت اسے زیادہ اہمیت دیتاہے۔ مگر بدنصیبی یہ ہے کہ انگریزی میں اسلام پر اچھی کتابیں بہت کم ہیں ۔ میں دوبارہ یہی کہوں گی کہ مثالی طرزِ حیات، اشاعتِ دین میں بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو اس طرح کے مثالی انسان بنائیں جیسے قرآن چاہتا ہے۔ سوال۔ برطانوی مسلمانوں کی خاص مشکلات کیا ہیں ؟