کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 286
سے اسلام کے بارے میں میرے شکوک وشبہات رفتہ رفتہ کم ہونے لگے۔ پھر میں نے ان کتابوں کو پوری توجہ سے پڑھنا شروع کیا۔ ان کے اندازِ تحریر اورتشریح و توضیح کی جدت نے مجھے حیران کردیا۔ خالق، مخلوق اور موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں ان کے دلائل کی معقولیت نے مجھے بہت متاثر کیا۔ اس کے بعد مسلمان طلبہ نے مجھے قرآن حکیم کا انگریزی ترجمہ دیا۔ میں لاکھ کوشش بھی کروں تو وہ تاثر بیان نہیں کرسکتی جو اس کتاب عظیم کے مطالعے سے میرے دل پر مرتب ہوا۔ تیسری سورت کا مطالعہ ختم کرنے سے پہلے ہی میں بے اختیار اپنے خالق کے حضور سجدہ ریز ہوگئی۔ یہ میری پہلی نماز تھی اور اس وقت سے لے کر اب تک میں الحمدللہ مسلمان ہوں ۔ اسلام کے بارے میں علم ہونے کے بعد تین ماہ سے بھی کم عرصے میں ، میں نے اسلام قبول کرلیا، اس لیے شروع میں مجھے اس کے بنیادی تصورات سے زیادہ کچھ علم نہ تھا۔ اس کے بعد اپنے مسلمان بھائیوں سے میرے سوالات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوگیا اور ان کے ساتھ میں نے ان سولات کے متعلق مفصل بحث کی۔ مجھ سے اکثر میرے قبول اسلام کے اہم اسباب کے بارے میں پوچھا جاتاہے۔ اس سوال کاجواب دینا میرے لیے خاصہ مشکل ہے کیونکہ ایک یورپی مسلمان کے قول کے مطابق اسلام ایک مکمل اور جامع ہندسی شکل ہے جس کا ہر حصہ دوسرے حصے کی تکمیل کرتاہے اور اس کا اصل حسن ان حصوں کی ہم آہنگی اور معنویت میں مضمر ہے اور اسلام کی یہی خوبی ہے جو انسانوں کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ فاصلے سے دیکھا جائے تو عمومی باتوں میں اسلام کی گہری بصیرت، اس کے مقاصدو اعمال اور اسلامی ریاست کی وضاحت آپ کو حیران کردے گی اور اگر آپ قریب ہو کر اس کی جزئیات کو دیکھیں تو یہ آپ کو سماجی زندگی کا ایک بے مثال رہنما نظر آئے گا کیونکہ اس کی بنیاد راست بازی اور سچے اخلاقی اصولوں پر قائم ہے۔ مسلمان ہر کام اللہ کے نام سے شروع کرتا ہے اور جب وہ اللہ کو یاد کرتا ہے تو اپنا جائزہ لیتا ہے اور اخلاق و کردار کے اعلیٰ معیار تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس طرح روزمرہ کی دنیاوی زندگی اور مذہب کے تقاضوں کے