کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 283
حاصل کیں اور مجھے سکون، دلجمعی اور قناعت نصیب ہوگئی۔ آسمان سے گرنے والی بجلی کے شرارے کی طرح یہ حقیقت میرے دل میں اتر گئی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا سچا پیغام وقتاً فوقتاً مختلف انبیائے کرام علیہ السلام کی وساطت سے ہم تک پہنچایا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول بن کر تشریف لائے، پھر اس کے بعد یہ سلسلۂ انبیاء ختم ہوگیا کیونکہ اللہ کا پیغام مکمل ہوگیاہے۔ چونکہ اب مزید کوئی پیغام ضروری نہیں ، لہٰذا یہ سلسلہ ختم کردیا گیا۔ انسان نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے پیغامِ حق کو اپنے گناہوں سے آلودہ کردیاہے، اس لیے اسلام سے پہلے کے مذاہب و اَدیان (یہودیت، عیسائیت وغیرہ) مسخ شدہ شکل میں ہم تک پہنچے ہیں جبکہ ہم انھیں سچا دین سمجھتے رہے لیکن جب سچا دین اسلام ابدی حقائق کے ساتھ رُونما ہوا تو سب دین منسوخ ہوگئے۔ اب جب ہم پیچھے مڑ کر اپنے سابقہ عقائد کو دیکھتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے کہ پادریوں نے اپنے مفادات کی خاطر ہمیں ایک خود ساختہ مذہب کا پابند بنائے رکھا۔ یقینا ایسے لو گوں پر اللہ کاغضب نازل ہوگا۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ دین اسلام ہمارے قدرتی ماحول کے لیے انتہائی موزوں ہے، یعنی دن، رات، سورج، چاند، ہوا اور بارش کے علاوہ اہل بصیرت کے لیے لاکھوں دوسری نشانیاں فراہم کرتا ہے۔ مگر ہم میں سے کچھ لوگ اتنے بے بصیرت اور متکبر ہیں اور خودغرضی اور دولت پرستی میں اس قدر مبتلا ہیں کہ انھیں قدرت کی یہ نشانیاں نظر نہیں آتیں ۔ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب ہم سب اسلام کی صداقت کو واضح طور پر دیکھ سکیں گے مگر اس وقت کچھ کرنے کا وقت گزر چکا ہوگا۔ [1] [پہلی آسٹریلوی خاتون جنھوں نے 1930ء میں علانیہ اسلام قبول کیا] میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ ’’عیسائیت سے اسلام تک کا سفر‘‘ [محترمہ عائشہ بریجٹ ہنی"Ayeshah Bridget Honey" سے ایک انٹرویو] سوال۔ آپ نے کب اور کس عمر میں اسلام قبول کیا؟ جواب۔ ساڑھے تین سال قبل اللہ تعالیٰ نے مجھے نورِ ہدایت عطا کیا۔ اس وقت میری عمر 21 برس تھی۔
[1] ۔ مسلم وائس، فیجی- اگست، ستمبر1982ء