کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 281
سے نہ صرف اسلام کے بنیادی اصولوں کے بارے میں بلکہ فروعات اور جزئیات کے بارے میں بھی باربار پوچھیں گے۔ میں ان سوالوں کاجواب دیتے دیتے اُکتا جاتی ہوں کہ میں حجاب کیوں پہنتی ہوں ؟ شراب کیوں نہیں پیتی؟ یارائی (Rye) کے خصوصی لنچ کے ساتھ خنزیر کا گوشت کیوں نہیں کھاتی؟ مجھے یاد ہے کہ جب مورمن (Mormon) فرقے سے تعلق رکھنے والے میرے افسر نے مجھ سے پوچھا کہ میں کون سے چرچ سے وابستہ ہوں تو مجھے کتنا پریشان ہونا پڑا۔ اس کے بعد دو گھنٹے ہماری گفتگوہوئی، اس کا موضوع اسلام کی مبادیات بھی تھیں اور کچھ ایسے مسائل بھی تھے جن پر بحث کے لیے میں اس وقت تیار نہ تھی۔ ایسے دنوں کے بعد کبھی کبھی مجھے اپنے آپ پر ترس آنے لگتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ہمیشہ مجھے اسلام کے ابتدائی دنوں میں نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی مشکلات یاد آجاتی ہیں ۔ جس ہمت کا مظاہرہ آپ نے کیا اور جو صبر اور حکمت اللہ تعالیٰ نے ایسے مواقع پر آپ کو عطا کی اس کے خیال سے مجھے تسکین ملتی ہے۔ جہاں اس وقت امریکہ کا ایک اسلامی ریاست بننا بہت مشکل نظر آتا ہے وہاں اتنا ضرور ہے کہ مسلمانوں کی تعداد یہاں بڑھ رہی ہے اور جو جنگیں ہم مسلمانوں کو یہاں لڑنا پڑ رہی ہیں وہ اسلحہ کی جنگیں نہیں ہیں بلکہ جہالت اور غلط فہمیوں کی جنگیں ہیں ۔ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے ان لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچانا تھا جو اس کے شدید مخالف تھے، اور آپ کو روایت کا سہارا بھی حاصل نہ تھا جیسا کہ ہمیں حاصل ہے۔ سب سے بڑی بات یہ تھی کہ آپ کے سامنے کوئی مثال یا نمونہ نہ تھا، جب کہ ہمارے سامنے (آپ کا) اسوۂ حسنہ موجود ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے دنیا کو قرآن عطا کیا تو اس نے یہ کتاب ایک ایسے انسان کی وساطت سے عطا کی جس کی زندگی تنقید اور الزامات سے بالاتر تھی۔ مسلمانوں کو آج امریکہ یا کہیں اور جتنی بھی آزمائشوں کا سامنا ہے ان سے بڑی آزمائشوں کا سامنا خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرنا پڑا۔ آج ہم جس قدر مجبورو بے بس ہیں اس سے کہیں زیادہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پیروکاروں کو بے بسی کا سامنا کرنا پڑا۔