کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 268
جواب۔ شروع میں اسلام کے بارے میں مجھے کوئی خاص بات میسر نہ آ سکی، اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا تعلق جس علاقے سے ہے وہاں مسلمانوں کی آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ مغربی مستشرقین نے جس طرح کی تحقیق اسلام کے بارے میں کی ہے اُس سے انسان مسلمان ہونے کے بجائے اسلام سے دور چلا جاتا ہے۔ یہ تمام تحقیق زیادہ تر ایک مخصوص نقطہ نظر کے تحت کی گئی ہے، اس لیے برطانیہ میں رہتے ہوئے مجھے اتفاقاً ایسا کوئی ادارہ یا کتابیں میسر نہ آ سکیں جو اسلام کے صحیح تعارف کا سبب بنتیں ۔ سوال۔ اگر برطانیہ میں رہ کر اسلام کے بارے میں آپ کو صحیح تعارف میسر نہ آ سکا تو پھر کس طرح آپ کو اس دین کے بارے میں صحیح آگاہی ہوئی؟ جواب۔ میں انسان اور اس کی زندگی کا اصل مقصد جاننا چاہتا تھا۔ اس غرض کی خاطر میں مذاہبِ عالم کا مطالعہ کرتا رہا اور اسی جستجو میں مجھے سفر بھی اختیار کرنا پڑا۔ میں چار مغربی ممالک کے علاوہ ایک مسلمان ملک یعنی مراکش تک جا پہنچا۔ میرے اس سفر کا دورانیہ تقریباً ایک سال بنتا ہے۔ یہ جستجو مجھے مراکش کے شہر فاس میں لے آئی۔ میں فاس کی تاریخی مسجد جامعہ قرویّین کے سامنے کھڑا تھا، نماز کا وقت ہو گیا تھا۔ میں نے مسلمانوں کو نماز ادا کرتے دیکھا تو میرا بھی دل چاہا کہ میں بھی اِن کی طرح یہ عبادت کروں ۔ اسی دوران نماز کا وقت ختم ہوا اور بہت سے لوگوں کی طرح ایک شخص مسجد سے باہر آیا۔ میں نے اس سے سوال کیا کہ کیا میں بھی اس طرح عبادت کر سکتا ہوں تو اُس نے جواب دیا کہ اس طرح نماز ادا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر اس سے پہلے آپ اس دین کے بارے میں توکچھ جان لیں جس دین میں یہ طریقۂ عبادت ہے۔ مجھے اس کی بات معقول نظر آئی اور میں اس کے ساتھ اس کے ایک دوست کے گھر گیا جہاں انھوں نے مجھے اسلام کے بارے میں بہت سی معلومات مہیا کیں ۔ اس طرح مجھ میں اسلام کے بارے میں اور بہت کچھ جاننے کا تجسس پیدا ہوا۔ میں اُن سے اور دیگر علماء سے اسلام کے بارے میں بہت سوالات کرتا جن کا مجھے تسلی بخش جواب دیا جاتا، یوں میں چار دنوں کے اندر مسلمان ہو گیا۔