کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 265
میں یہ کہنا چاہوں گا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر اس ملک اور دوسرے مغربی ممالک کے لوگوں کو اسلام کا پورا مفہوم سمجھایا جائے تو اسلام کی صفوں میں روز بروز اضافہ ہوگا۔ بد نصیبی صرف یہ ہے کہ آزاد خیال مغربی مفکرین اور دیگرلوگوں کے ذہن میں اسلام کا بہت غلط تصور پایا جاتا ہے اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو محض تبدیلی ٔمذہب کی جرأت نہ کرسکنے کے باعث اپنے دین پر قائم ہیں اوراپنے مذہب کے اصولوں سے اختلافات کے باوجود اسلام قبول نہیں کر رہے۔ ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ اسلام صرف دیار مشرق کے لوگوں کے لیے مخصوص ہے اور مغربی معاشرے کی روزمرہ زندگی کے لیے موزوں نہیں ہے۔ بلاشبہ یہ ایک غلط خیال ہے مگر یہ اکثر لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے اور ہمیں اس کی عملی طور پر تردید کرنی چاہیے۔ وہ اس طرح کہ اسلام سے ناواقف لوگوں کو اس دولت سے سرفراز کرنے کی خاطر اس حقیقت کی تشہیر کی جائے کہ مجھ جیسے لوگ بھی اسلام قبول کرچکے ہیں اور مزید لوگ بھی اسلام قبول کررہے ہیں ۔ اس طرح ہمارے آیندہ مشرف بہ اسلام ہونے والے اسلامی بھائیوں کو اعتماد اور حوصلہ دیا جاسکتا ہے۔ اگر ہمیں دین اسلام کی مؤثر طور پر اشاعت کرنی ہے تو اس بات اور اس قسم کے دوسرے حقائق کا اظہار اس جریدے کے علاوہ دوسرے ذرائع ابلاغ سے بھی ہونا چاہیے۔ میرے اسلامی بھائیو اور بہنوں ! ہمیں اس خوابِ غفلت سے بیدار ہونا چاہیے جس میں ہم نے اپنے آپ کو مبتلا کررکھا ہے۔ ہمیں حجروں سے نکل کر اسلام کی روشنی دنیا بھر کے بے خبر اور بے علم انسانوں تک پہنچانی چاہیے اور ہماری کوششوں کے آغاز کے لیے لندن سے بہتر مرکز اور کون ساہوسکتا ہے کہ لندن برطانیہ کے قلب میں واقع ہے جہاں سے دین اسلام پوری مغربی دنیا میں پھیل سکتا ہے۔ اس لیے میرے خیال کے مطابق یہ ضروری ہے کہ صرف اسی مقصد کی خاطر وسطی لندن میں اسلام کے شایان شان ایک عمارت حاصل کی جائے جہاں سب مسلمان اکٹھے ہوسکیں اور اس کے علاوہ تشہیر کے ذریعے سے غیر مسلموں کو متوجہ کرکے فاضل علمائے دین کے خطبات سننے اور مسلمانوں کو عبادت میں مشغول دیکھنے کے لیے بلایا جائے۔ اس طرح مسلمانوں کی عبادت