کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 262
کس قدر محبت اور وفاداری سے دین اسلام پر عمل پیرا ہیں ۔ اس مشاہدے نے میری آنکھیں کھول دیں کیونکہ مجھے معلوم ہوا کہ ہمارے پادریوں کے تمام تر الزامات کے باوجود مسلمان کافر یا بے دین نہیں اور اسلام، جس کو ہمارے پادری غلط رنگ میں پیش کرتے ہیں ، اس میں کوئی مذموم عمل نہیں ہے۔ ایک مخلص متلاشی حق ہونے کے باعث میں نے آج سے 6 سال پہلے اسلام کو جھوٹے اور بے بنیاد الزامات اور شکوک سے بچاکر اسے اس کا صحیح مقام دلانے کا کار خیر شروع کیا۔ اس مقصد کے لیے میں نے لندن، پیرس اور برلن کی طرح ہالینڈ میں بھی ایک مسجد تعمیر کرنے کے لیے کچھ مہربان، سخی اور معزز دوستوں سے تعاون حاصل کیا۔ رفتہ رفتہ مجھے یہ احساس ہواکہ اسلام کے دفاع کے لیے جدوجہد جاری رکھنا ضروری ہے۔ اس عرصے میں ، میں نے اپنے بعض سچے مسلمان دوستوں سے اسلام کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کرلی تھیں اور قرآن حکیم کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میرا دین ہمیشہ سے اسلام ہی تھا۔ اسلام کے متعلق میرے موجودہ اقرار سے صرف اتنا فرق پڑا ہے کہ اب میں علانیہ ایک مسلمان بن گیا ہوں اور میں اس پر بہت خوش ہوں ۔ اب مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ میں ان مسلمان بھائیوں میں شامل ہو گیا ہوں جو انسانیت کو فلاح ونجات دلانے کی غرض سے اللہ کی عظمت کے علم بردار ہیں ۔ مجھے یہ محسوس کرکے بہت دکھ ہوتاہے کہ میں نے اس سے پہلے اسلام کیوں نہیں قبول کیا تھا۔ میں اپنی بات اس عہد پر ختم کرتا ہوں کہ آج سے میری زندگی کائنات کے مذاہب میں سے بہترین دین اسلام کے لیے وقف ہے۔ [جے ایل سی ایچ فان بیٹم، محمد علی] (J.L.Ch.Van Beetem, Muhammad Ali) [محمد علی 1879ء میں پیدا ہوئے اور بری وبحری فوج میں خدمات سرانجام دینے کے بعد 1919ء میں بطور فرسٹ لیفٹیننٹ ریٹائر ہوئے۔][1]
[1] ۔ اسلامک ریویو، ستمبر1931ء ج:19، ش:9، ص:304