کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 253
اللہ تعالیٰ میرے احمقانہ اقدام کو دیکھ رہا تھا اور تقریباً سات سال قبل وہ بھی کیسا یادگار دن تھا جب اس کے فضل وکرم سے قرآن پاک کے سپینی زبان میں ترجمے کا ایک نسخہ میرے ہاتھ لگ گیا۔ میرے والد نے اس کے مطالعے پر اعتراض نہ کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے میں وسیع النظر ہو جاؤں گا اور اپنے معاملات کو بہتر طور پر سمجھ سکوں گا۔ انھیں کلام الٰہی کی اس تاثیر کا علم نہ تھا جو میرے ذہن پر مرتب ہونے والی تھی۔ میں نے جب یہ کتاب مقدس کھولی تو میں اس وقت ایک انتہا پسند رومن کیتھولک عیسائی تھا اور جب میں نے یہ کتاب بند کی تو میں مکمل طور پر اسلام قبول کر چکا تھا۔ صاف ظاہر ہے کہ قرآن حکیم کے مطالعے سے قبل اسلام کے بارے میں میری رائے اچھی نہ تھی۔ میں نے محض تجسّس کی بنا پر یہ کتاب پڑھنی شروع کی اور اسے حقارت سے کھولا اور میں نے قرآن کریم کی ایک سورت پڑھی۔ توقع تھی کہ اس میں خوفناک غلطیاں ،اہانت آمیز کلمات، توہمات اور تضادات نظر آئیں گے۔ میرے دل میں تعصب تھا مگر میں ابھی نوجوان تھا، لہٰذا یہ ابھی اتنا سخت نہیں ہوا تھا۔ شروع شروع میں تو ہچکچاہٹ، پھر شوق اور بالآخر حق پر لبیک کہنے کی شدید تڑپ میرے دل میں پیدا ہوگئی، پھر میری زندگی کا بہترین لمحہ آیا جس میں اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت سے نوازا۔ شک کی جگہ یقین کامل، تاریکی کی جگہ روشنی اور عیسائیت کی جگہ اسلام مجھے نصیب ہوگیا۔ قرآن کریم کے مبارک صفحات میں مجھے میرے تمام مسائل کا حل، ضروریات کی تکمیل اور شبہات کا ازالہ مل گیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے نور ہدایت کی طرف اس قدر مائل کردیا کہ میں مزاحمت نہ کر سکا اور بخوشی اس کے آگے سرِ تسلیم خم کردیا۔ اب ہر بات میرے لیے واضح ہوگئی اور میں ہر بات کا اصل مطلب بھی سمجھنے لگ گیا، حتی کہ اپنے آپ کی، کائنات کی اور اللہ تعالیٰ کی پہچان بھی نصیب ہوگئی۔ مجھے بڑی شدت سے یہ احساس تھاکہ میرے نہایت محبوب اساتذہ نے مجھے دھوکا دیا اور ان کی باتیں بے بنیاد اور جھوٹی تھیں ، چاہے وہ اس بات سے آگاہ ہوں یا نہ ہوں ۔ میرے عقائد و نظریات کی پو ری دنیا ایک ہی لمحے میں چکنا چور ہوگئی اور تمام تصورات پر نظر ثانی کرنا پڑی لیکن میرا دل اب تلخی کے بجائے بے پناہ مسرّت سے معمور تھا