کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 250
کی ایک مسجد میں اسلام قبول کیا۔ قبول اسلام کے بعد میں نے سڈنی کی تمام مساجد کا دورہ کیا اور سڈنی میں جس قدر ممکن تھا میں نے اسلام کی امتیازی خصوصیات کا بنظرِ غائر مطالعہ کیا۔ میرا موجودہ نام قمر القلب ہے اور والدین مجھے ڈیرل چیمپئن کے نام ہی سے یاد کرتے ہیں ۔ میں یوسف اسلام (سابق کیٹ سیٹونز (Cat Stevens) نامی مشہور موسیقار) نہیں ہوں مگر میرا پیغام یوسف اسلام کے پیغام جیسا ہی ہے۔ میں بھی موسیقاروں کے ایک گروہ کے ساتھ مینجر کی حیثیت سے تین سال وابستہ رہا ہوں بلکہ یہی وابستگی 1983 ء کے آغاز میں مجھے جنوبی آسٹریلیا کے دارالحکومت اور میرے آبائی شہر ایڈیلیڈ (Adelaide) سے سڈنی لے آئی۔ میں نے ذرائع ابلاغ میں چار سال کام کیا اور دو سال ایک صحافی کی حیثیت سے گزارے۔ تقریباً تین سال میں نے ایک کاروباری ادارے میں سٹورمین کے طور پر بھی کام کیا۔ اب میں معاشی طور پر بے روزگار ہوں اور اسلامی تاریخ اوردیگر کئی مضامین آج کل میرے زیرِ مطالعہ ہیں ۔ آپ کو میرے قبول اسلام کی داستان سے دلچسپی ہے تو یہ عر ض کردوں کہ میں نے اسلام قبول نہیں کیا بلکہ اپنے اندر اسے دریافت کیا ہے۔ یہ مقررہ وقت پر اللہ کے فضل وکرم سے بغیر کسی دیر کے بہت جلد مجھے نصیب ہوگیا۔ مجھے اسلام تو قبول کرناہی تھا اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اب میں مسلمان ہی ہوں اور ان شاء اللہ میری طرح کئی اور لوگ بھی آئندہ مسلمان ہوتے رہیں گے۔ مسلمانوں کو عمل سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ قرآن حکیم کی عظیم الشان آیات کی رہنمائی میں انسان بہتر زندگی بسر کرسکتا ہے لیکن اس کے لیے مسلمانوں کو متحد اور منظم ہونا ہوگا۔ فرقوں سے بالاتر ہوناپڑے گا، پرانی عداوتیں تاریخ کی گرد میں دفن کرکے تمام تر توجہ ایک سنہرے مستقبل کی تعمیر پر صرف کرنا ہوگی کہ یہی اللہ کا منشا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ بچپن میں جب میں والدین کے ساتھ کار کی پچھلی نشست پر بیٹھ کر ایڈیلیڈ کی گلیوں میں نکلتا تھا تو شہر کی مسجدوں کے ستاروں سے آراستہ گنبد اور مینار بڑے شوق سے دیکھتا تھا اور اس وقت بھی میرے دل میں ان مساجد کو اندر سے دیکھنے کی تڑپ موجود تھی۔