کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 241
لکھی گئی ہیں ۔ سنسکرت زبان پر برہمنوں کی اجارہ داری ہے۔ عام آدمی کو اس زبان تک رسائی حاصل نہیں جس کی وجہ سے ہندوؤں کا دینی علم مٹھی بھر برہمنوں کی گرفت میں ہے۔ سنسکرت میں لکھی ہوئی دینی کتب کے لیے کسی ہندو کے گھر میں کو ئی جگہ نہیں ۔ علاوہ ازیں بھارت چونکہ ایک سیکولر (لادین) ریاست ہے، لہٰذا عوام کے لیے مذہبی ضروریات کی تکمیل سرکاری فرائض میں شامل نہیں ۔ جو لوگ سنسکرت زبان اور ہندو مذہب کو جانتے ہیں وہ اللہ واحد پر ایمان کا دعویٰ تو بڑے زور وشور سے کرتے ہیں مگر عملاً مختلف بتوں کی پرستش کرتے ہیں ۔ دین کے اس نظری فلسفے کا کیا فائدہ جو انھیں ایک الٰہ کی عبادت اور سیدھے راستے پر چلنا نہیں سکھاسکا۔ ہندوؤں کی مقدس مذہبی کتاب ’’گیتا‘‘ ہے۔ اس کے من جانب اللہ ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں مگر سب ہندو اس بات پر متفق ہیں کہ یہ کتاب ایک بہت برگزیدہ شخص ’’ویاس‘‘ نے لکھی ہے، تاہم یہ کتاب چونکہ ایک انسان کی تصنیف ہے، لہٰذا اس کا قرآن حکیم سے موازنہ کیوں کر کیاجاسکتا ہے جو کہ خالص کلام الٰہی ہے؟ گیتا کے مندرجات زیادہ تر تصوراتی موضوعات پر مشتمل ہیں مثلاً انسانی روح، مراقبے وغیرہ کا طریقہ، اور کسی حد تک انسانی کردار اور روزمرہ کی زندگی کے حوالے سے باتیں بھی اس میں مذکور ہیں مگر یہ قرآن حکیم اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا مقابلہ نہیں کرسکتیں جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہیں ۔گیتا محض کتابوں کی الماریوں میں نمائش کی چیزبن کررہ گئی ہے اور وہ بھی محض چند ہندو گھرانوں میں ۔ اس کی کٹھن زبان اور مبہم موضوعات کے باعث اسے کوئی بھی نہیں پڑھتا۔ اگرچہ بعض انتہا پسند ہندوؤں نے اس کی وسیع پیمانے پر نشر واشاعت کی مہم بڑے زور وشور سے چلا رکھی ہے۔ہندومذہب اپنی اصل شکل میں ہر ہندو گھر میں داخل نہیں ہوتا،لہذا ہم عام لوگوں سے اس مذہب کی ہیت اور اس کی خوبیوں یا خامیوں سے واقفیت کی کیا توقع کرسکتے ہیں ؟