کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 237
اول وآخر وجہ ان کی اسلام کی اصل تعلیمات سے روگردانی ہے۔ دین کی اصل صورت میں اسلام ابھی زندہ اور فعال ہے اور ابھی تک یہ حقیقی زندگی کا عکاس ہے مگر پیروکاروں کے اس کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے سے یہ ایک بے جان لاش کی صورت اختیار کر چکاہے۔ اسلامی دنیا کی اصل طاقت یہی دین اسلام تھا جواس کی تمدنی اور تہذیبی برتری کا سبب تھا اور اب اگر یہ اسلامی دنیا اسلامی اقداروتعلیمات کی طرف نہ لوٹی تو اس کا نام ونشان تک باقی نہ رہے گا۔ اسلامی تعلیمات کی قوت وتاثیر کے بارے میں جیسے جیسے میرا علم بڑھتا گیا اور ان پر عمل کرنے میں آسانی میری سمجھ میں آنے لگی ، اس کے ساتھ ساتھ میرے دل میں یہ تجسّس پیدا ہوگیا کہ آخر مسلمان ایک محفوظ اور توانازندگی کی تعمیر کے ضامن دین اسلام سے روگرداں کیوں ہوئے؟ میں نے چین کی سرحد سے لے کر صحرائے لیبیا اور باسفورس سے لے کر بحیره عرب کے کناروں تک مسلمان مفکرین اور دانشوروں سے بات چیت کی۔ یہ مسئلہ میرے ذہن پر اس حد تک مسلط ہوگیا کہ اسلامی دنیا میں میرے باقی تمام تر علمی کام ثانوی حیثیت اختیار کرگئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میری جستجو میں اضافہ ہوتا گیا اور مسلمانوں کی بے عملی کے اسباب پر بحث شدت اختیار کر گئی۔ اگرچہ اس وقت تک میں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، پھر بھی میں مسلمانوں کی غفلت اور بے پروائی کے بالمقابل اسلام کے دفاع کا علم بردار بن گیا۔ اپنے سوالات کے تسلی بخش جوابات حاصل کرنے میں میری پیش رفت اور کامیابی ناقابلِ ادراک اور مبہم سی تھی، حتی کہ 1925 ء کے موسمِ خزاں میں افغانستان کے ایک پہاڑی صوبہ کے نوجوان گورنر نے ایک دن مجھے بتایا کہ آپ مسلمان ہیں اگرچہ اس حقیقت سے ناآشنا ہیں ۔ ان کے الفاظ میری روح کی گہرائیوں میں اتر گئے۔ اس واقعہ کے بعد 1926 ء میں یورپ واپس آنے تک میں نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کیے رکھی، پھر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اسلام سے میری اس قدر دلچسپی کاتقاضا یہ ہے کہ میں اسلام قبول کرلوں ۔