کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 231
وجود کا بھرپور احساس پیدا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے رہنما کی حیثیت سے دعوت کی اعلیٰ مثالیں قائم کی ہیں ، بالخصوص جب یمن میں تبلیغی وفد بھیج کر لوگوں کو اسلام کی دعوت دی۔ پہلے اللہ تعالیٰ پر ایمان کی تعلیم دی گئی اور اس کے بعد دیگر اسلامی تعلیمات سے لوگوں کو روشناس کرایا گیا۔ قرآن پاک میں شراب کی مکمل ممانعت سے قبل بتدریج شراب نوشی سے لوگوں کو پرہیز کرنے کی ہدایت فرمائی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں اور نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ حسنہ سے بہتر کوئی طرزِ عمل نہیں ۔ سوال۔ احمد دیدات کی دعوتِ اسلام کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب۔بے شک شیخ احمد دیدات کا اندازِ دعوت کسی حد تک مؤثر ہے۔ انھوں نے عیسائیوں کو موجودہ بائبل کی خامیوں اور ان کے نظریات کی نامعقولیت سے روشناس کرایا ہے، تاہم اس انداز سے انھوں نے اسلام کے دشمن بھی پیدا کیے ہیں جو اسلام سے مزید دور ہوجاتے ہیں اور زیادہ شدت سے اسلام کی تردید کرنے لگتے ہیں ۔ [1] یہ ایک عام انسانی مشاہدہ اور تجربہ ہے کہ دشمن کو مناظرے میں دلائل سے شکست دینے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اس سے دلوں میں مخالفت اور عداوت کی آگ اور بھی زیادہ بھڑک اٹھتی ہے۔ اکثر اوقات فاتح اور مفتوح مناظرے کے بعد ایک دوسرے کے اور زیادہ دشمن اور مخالف ہوجاتے ہیں ۔ میرے خیال میں دعوت کا کام قرآنِ حکیم اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے ذریعے سے ہی زیادہ مؤثر طریقے سے سرانجام دیا جاسکتا ہے۔ دعوت کے اس عمل کی بنیاد توحید کی تعلیم پر ہونی چاہیے جو اسلامی تعلیمات کا سرچشمہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جہاں بائبل سے مدد مل سکے وہاں بھی اسے نظر انداز کردیا جائے۔ بائبل کے حوالے سے بات کرنے میں احتیاط سے کام
[1] ۔ شیخ احمد دیدات رحمۃ اللہ علیہ ، ڈربن (جنوبی افریقہ) کے مبلّغ اور مناظر تھے۔ وہ چند سال پہلے انتقال کرگئے ہیں ۔(م ف)