کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 225
کے درمیان ایک رابطہ کار ہیں ۔ تاہم اس فرقے کا عقیدہ یہ تھا کہ عیسائیت کے تمام فرقوں کے عقائد سوائے تثلیث کے حق پر مبنی ہیں ۔ گویا میری سچ کی تلاش ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کیونکہ ابھی کئی ایسے سوالات تھے جن کے جواب دیتے ہوئے عیسائیت پر نزع کا عالم طاری ہوجاتا تھا۔ میرا یہ عقیدہ تھا کہ اللہ عدل کا سرچشمہ ہے، اس لیے اس نے بہت حکمت سے اپنی ذات کا انکشاف کیا ہوگا۔ اللہ کی نظر میں سب انسان برابر ہیں ، اس لیے اس کے انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی طرف سے تمام انسانوں کے فرائض اور ذمہ داریاں برابر ہوں ، جنھیں ہر انسان اپنے شعور اور حالات کے مطابق پورا کرنے کا پابند ہو۔ اگراللہ کانازل کردہ پیغام سمجھ سے بالا تر ہو اور انسانوں کے ذریعے سے تشریح کا محتاج ہو تو پھر یہ پیغام ناقص ٹھہرتا ہے، کیونکہ انسان سے خطا تو بہر صورت ہو ہی جاتی ہے، اسی لیے انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ پیغامات کے لغوی معنوں میں کسی قسم کا ردو بدل نہ کرے کیونکہ اس کا اختیار صرف اللہ ہی کو ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی وحی میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا کیونکہ اللہ مبہم کلام نازل نہیں فرماتا۔ ٭ اسلام سے وابستگی: 1984ء میں سعودی عرب کی تعمیراتی فرم’’ تہامہ کنٹریکٹ کمپنی لمیٹڈ ریاض‘‘ نے مجھے بطور ایڈمنسٹریٹو مینجر خدمات پر مامور کیا۔ چند ماہ بعد میرے کچھ رفقائے کار نے مجھے اسلام سے متعارف کروایا۔ مجھے یاد ہے کہ میرے ایک سوڈانی رفیق کار عواض حسن ابراہیم نے مجھ سے کہا: ’’مسٹر کیو (Mr.Cave)! آپ ایک اچھے انسان ہیں ، آپ اسلام کیوں نہیں قبول کرلیتے؟ آپ کو اس سے یقینا فائدہ ہوگا۔‘‘دوسرے مسلمانوں کے ساتھ مل کر انھوں نے مجھے اسلام کی تعلیم دی۔ کچھ لوگ ورلڈاسمبلی آف مسلم یوتھ ریاض (WAMY) سے میرے لیے اسلامی لٹریچر لے آئے، جہاں میں اس وقت ملازمت کررہا ہوں ۔ ان کے علاوہ میں اپنی تعلیمِ اسلام کے سلسلے میں ٹیلی ویژن کا پروگرام "ISLAM IN FOCUS"بھی دیکھنے لگا جو ڈاکٹر جمال بیضاوی پیش کرتے تھے۔ اس پروگرام میں ڈاکٹر بیضاوی عیسائیت کے کچھ ایسے نظریات کی نامعقولیت پر بحث کرتے تھے جن سے میں آشنا تھا۔ مجھے یہ معلوم ہوا کہ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کا پس منظر ایک ہی جیسا ہے۔ تینوں