کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 224
’’جسے اللہ نے ہدایت دے دی اسے سیدھا راستہ نصیب ہوگیا اور جسے اس نے گمراہی میں چھوڑدیا اسے اس کے سوا کوئی محافظ نہیں ملے گا۔“ [1] میں فلپائن کے ایک غریب عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا۔ اگرچہ میرے والدپروٹسٹنٹ اور میری والدہ رومن کیتھولک تھیں مگر مجھے رومن کیتھولک چرچ میں بپتسمہ دلایا گیا۔ مجھے یہ دیکھ کر کوئی حیرت نہ ہوئی کہ میرے والد میری والدہ کا کتنالحاظ رکھتے تھے۔ والد چونکہ گھر کے سربراہ تھے، لہٰذا ہماری پرورش پروٹسٹنٹ طریقے پر ہوئی۔ ہمارا ایک مذہبی گھرانہ تھا۔ شہر کے چرچ میں ہر اتوار کو عبادت کے لیے باقاعدہ حاضری دیتے تھے اور میں سنڈے بائبل سکول (Sunday Bible School) میں ہر اتوار کو بائبل کی تعلیم بھی حاصل کرتا تھا۔ رومن کیتھولک کی طرح پروٹسٹنٹ بھی تثلیث پر ایمان رکھتے ہیں مگر خدا تین نہیں ، ایک ہی ہوسکتا ہے۔ جب اس پراسرار عقیدہ تثلیث کے بارے میں سوال پوچھے جاتے تو پادری ہمیں بڑے آرام سے کہہ دیتا کہ اس عقیدے میں سوالات کی گنجائش نہیں ، آنکھیں بند کرکے ہی ایمان لانا پڑتا ہے۔ ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مجسّم خدا اور اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہونے کی بھی تعلیم دی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیک وقت خدا اور انسان ہیں جن کے ذریعے سے ہم خدا سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں ۔ ٭ خاندان کی تبدیلی ٔمذہب: میں نے ہائی سکول کی تعلیم مکمل کرلی تو ہمارے ہاں ’’خدا کے گواہ‘‘ (Jehovah's Witnesses) فرقے کے کچھ لوگ آئے۔ اُن لوگوں نے ہمارے ہر فرقے (رومن کیتھولک، پروٹسٹنٹ، سبتی وغیرہ) کے بزرگوں سے گفتگو کی اور یہ مذاکرات تقریباً ایک سال جاری رہے۔ آخر میں نے اور میرے تمام خاندان نے ان لوگوں کامذہب قبول کرلیا۔ اسرارِ تثلیث کے حوالے سے کچھ سوالات کے جواب ہمیں مل گئے کیونکہ ہمارے نئے مذہب نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ خدا صرف ایک ہی ہے اور اس کا نام ’جیہووا، (Jehovah) ہے۔ روح القدس کوئی الگ خدا نہیں بلکہ ایک خدائی قوت ہے جو اس نے کچھ لوگوں کو عطا کی ہے اور یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا نہیں بلکہ ان کا مقام خدا سے نیچے اور انسانوں سے اعلیٰ ہے، دراصل وہ خدا اور انسان
[1] ۔بني إسرا ء یل : 97/17