کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 220
’’روایتی عیسائیوں کے لیے عقیدے کے مسائل بہت سادہ ہیں جو بائبل یا چرچ یا دونوں کو ہر نقص سے پاک سمجھتے ہیں ۔ ان کے لیے صرف یہی جاننا کافی ہے کہ بائبل یا اہل کلیساکیا کہتے ہیں اور وہ اس پر اعتقاد رکھتے ہیں لیکن روشن خیال اور کشادہ ذہن والے جب بائبل اور کلیسا کی تعلیمات کا مکمل اور ٹھوک بجاکر جائزہ لیتے ہیں تو ان کے عقیدے کی راہ میں ناقابل عبور مشکلات کھڑی ہوجاتی ہیں ۔ ادبی تنقید اور تاریخی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کئی معاملات میں انجیل کے بیانات آپس میں متصادم ہیں اور اسی طرح چرچ کے علماء، پادریوں اور کونسلوں میں بھی اختلافات اور تضادات پائے جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں سائنسی علم میں ترقی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہت سی صورتوں میں جہاں یہ پادری آپس میں اختلاف نہیں رکھتے، وہاں بھی یہ غلطی پر ہیں ۔ مختصر یہ کہ آج کے انسان کی نظر میں بائبل یا کلیسا کا خطا سے مبرا ہونا ایک ناممکن امر بن چکا ہے۔‘‘ اسلام میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ یہاں کوئی اصول اور ضابطہ غیر یقینی یا مبہم نہیں ، کوئی بات سائنسی معیار سے غلط نہیں ، اسی طرح حکم شریعت اور عمل میں بھی کوئی خوفناک تضاد نہیں ۔ نظریات وعقائد میں کوئی تصادم نہیں اور لوگوں کو ایک اللہ عزوجل کی عبادت کے راستے سے گمراہ کرنے والا کوئی پادری طبقہ نہیں ۔ اسلام صدیوں سے مستحکم بنیادوں پر قائم ہے۔ یہ زندگی کے پُرشور طوفانی سمندر میں خالص ایمان کی چٹان بن کر اذیت سے دوچار انسانی روحوں کے لیے ایک خداداد پر امن پناہ گاہ ہے۔ یہ پریشان حال اور بے خانماں لوگوں کا سہارا ہے، ناامیدوں کی امید اور تاریکی میں رہنے والوں کے لیے ایک رہنما روشنی ہے۔ [1] [محمدعبداللہ وارن ] (Muhammad Abdullah Warren)
[1] ۔ اسلامک ریویو، جنوری 1939ء ج:27، ش:1، ص:18-14