کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 219
بھلائی کا باعث نہیں بن سکتے۔ عیسائیت کے درست اور غلط کے تصور میں بھی ابہام موجود ہے اور عیسائی دور میں باربار غیر محتاط لوگوں نے اس ابہام سے فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد حاصل کیے ہیں ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مسیحی معاشرے کے غالب طبقہ یعنی پادریوں میں ایسے مشکوک لوگوں کی بھر مار ہے جن کی بدکرداری نے معاشرے کو اخلاقی و روحانی انحطاط سے دوچار کردیا ہے۔ اس صورت حال کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ دنیائے عیسائیت ان پادریوں کے صدیوں کے غلبے کی وجہ سے ان کی غلامی میں گرفتار ہوچکی ہے جس پر تنقید واجب تعزیر ہے، جبکہ مطلق العنان پاپائیت کو اس سے تقویت ملتی ہے۔ طویل اور محتاط غور وخوض کے بعد میں اس نتیجے پرپہنچا ہوں کہ عیسائیت کے دن پورے ہوچکے ہیں ۔ روز بروز ایسے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو دین عیسائیت کو ایک بے ہودہ مذاق سمجھتے ہیں اور عیسائیوں کے اجتماعات کی حاضری روز بروز کم ہوتی جارہی ہے۔ یہ درست ہے کہ کچھ لوگ اب بھی اپنے اس دین پر قائم ہیں مگران کی وفاداری معقولیت کی بجائے تعصبات اور رواج پر مبنی ہے۔ یہ معقول سائنسی بنیاد سے قطعاً عاری ہے جبکہ جذباتی ایمان عقل سے ماورا ہوتا ہے۔ ہم مخصوص مفادات کے متلاشی پادریوں سے یہ توقع ہر گز نہیں رکھ سکتے کہ وہ اپنی بھاری بھر کم تنخواہیں کسی مزاحمت کے بغیر چھوڑ دیں گے۔ کئی سالوں سے جاہلانہ جذباتیت (جس کے پادری داعی ہیں ) اور عقل و شعور میں ایک جنگ جاری ہے۔ اس میں عقل و شعور اورانسانیت کی فتح نوشتۂ دیوار ہے۔ اب تو عیسائی فرقوں کے سربراہ بھی عیسا ئیت کی جھوٹی بنیادوں کو تسلیم کررہے ہیں ۔ روم کے گرجاسینٹ پال (St.Paul) کے ڈین (سربراہ) نے حال ہی میں کہا ہے: ’’یہ بات روز بروز واضح ہوتی جارہی ہے کہ عیسائی چرچ اپنی موجودہ حالت میں اپنامقصد پورا نہیں کرسکتا۔‘‘ اور’’ماڈرن چرچ مین‘‘ (Modern Churchman) نامی جریدے کے مدیر ڈاکٹر میجر (Dr.Major) کہتے ہیں :