کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 215
ہوں جو عالمگیر حیثیت رکھتا ہے اور اس پر میں ناقابل بیان حد تک خوش ہوا۔‘‘ پاکستان کے لوگوں نے مجھے اسلام کے سمجھنے میں مدد دی اور میں جان گیا کہ دین اسلام قانونِ شریعت کی تفصیلات وجزئیات سے کہیں بڑھ کر ہے اور یہ کہ اخلاقی اقدارپر ایمان اوّلیت رکھتا ہے اور اس دین کو سمجھنے کے لیے ان اقدار کا پہلے سے علم ہونا ضروری ہے۔ اسلام میں مجھے کیا خوبی نظر آئی اور خصوصاً کس چیز نے مجھے یہ عقیدہ اپنانے پر مائل کیا، میں مختصر طورپر صرف چھ نکات میں ذکر کیے دیتا ہوں : ٭ ایک عظیم و برتر اور بے مثال ذات کا اعتقاد جس پر ہر ذی شعور مخلوق کے لیے ایمان رکھنا آسان ہے اور وہ اللہ عزوجل ہی کی ذات ہے جس کے سب محتاج ہیں ، اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور اس کا ہمسر کوئی نہیں ہے۔ وہ تمام حکمتوں کا منبع، تمام قوتوں کا مالک اور تمام اعلیٰ صفات سے متصف ہے اور اس کے رحم وکرم کی کوئی انتہا نہیں ۔ ٭ اس وسیع کائنات کی مخلوقات جن میں سے انسان کو برتری حاصل ہے، ان کا اپنے خالق کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔ ایک مومن کو کسی واسطے یا وسیلے کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ اسلام پاپائیت کی تعلیم دیتا ہے۔ دین اسلام میں انسان کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کی نوعیت کا انحصار خود انسان پر ہے۔ اس زندگی میں انسان کو عاقبت کی جزا و سزا کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہے۔ انسان اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہے جن کا کسی معصوم انسان کی قربانی سے مداوا نہیں ہوسکتا۔ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ ٭ اسلام کی رواداری کا اصول بڑے واضح انداز سے ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: { لَا اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ}’’دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں ‘‘(البقرۃ:256/2) ہر مسلمان سے اسلام کا یہ مطالبہ ہے کہ وہ حق و صداقت کی تلاش میں جدوجہد کرتا رہے اور جہاں بھی حق بات ملے اسے قبول کرلے۔ یہ حق و صداقت دوسرے مذاہب میں ہو تو بھی قبول کرے۔