کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 209
زیادہ قریب ہوں ۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ یہ میرے عقائد کا محض ایک اجمالی خاکہ ہے اور میرے عقائد کی نفسیاتی اہمیت یہ ہے کہ جن اصولوں پر میرا ایمان ہے میں انھی کے مطابق سوچتا اور عمل کرتا ہوں ۔میرا عقیدہ اپنے دین کے بارے میں میرا ذہنی رویّہ ہے جو اسے میری روحانی اور عمومی رہنمائی کا اہل قرار دیتا ہے۔ پس میرے ایمان کی بنیاد اس بات پر ہے: [لَا مَعْبُوْدَ اِلَّا اللّٰه وَلَا مَوْجُوْدَ اِلَّا اللّٰه] ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ کے سوا کوئی کائنات میں ہر جگہ موجود نہیں ۔‘‘ [1] ممکن ہے میں اپنے ایمان پر مبنی نظریات اور اصولوں کا جامع خاکہ پیش نہ کر سکا ہوں کیونکہ میرے لیے اپنے افکار کی تلخیص کرنا آسان کام نہیں اور مجھے اچھی طرح علم ہے کہ میں کن کن امورِ دینیہ کی صحیح تفہیم و توضیح سے معذور ہوں ۔ اپنے دلائل کی بنا پر مجھے یہ احساس ہے کہ اسلام کو بطور دین اپنا کر میں اپنے آپ کو دھوکا نہیں دے رہا بلکہ یہ دین اپنا کر میں ابدی صداقت اور حکمت الٰہیہ کے زیادہ قریب ہو گیا ہوں ۔ اﷲ ہمارے اندر ایک نامعلوم طریقے سے اپنا اثر جاری وساری فرماتا ہے، لہٰذا مجھے یقین ہے کہ اس نے کوئی بات بھی مجھ سے اوجھل نہیں رہنے دی جو میری روحانی ضرورت تھی۔ [2] [خالد ڈی لارنجر ریمراف] (Khalid D'Larnger Remraf) اسلام تک میرا سفر میرے لیے اسلام کی اہمیت کی وجوہ اتنی زیادہ ہیں کہ اس محدود تحریر کے اندر نہیں سما سکتیں ۔ بہر صورت میں چند وجوہات بیان کروں گا جن کی بنا پر مجھے یہ احساس ہوا کہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو میرے لیے اور آج کی تمام دنیا ، بالخصوص میری نسل کے لوگوں کے لیے قابل ِقبول ہو سکتا ہے۔
[1] ۔ اللہ تعالیٰ اپنے وجود کے لحاظ سے ہر جگہ پر نہیں بلکہ عرش پر مستوی ہے۔ اور اس کا علم کائنات کو محیط ہے۔ [2] ۔ اسلامک ریویو، مارچ، اپریل 1930ء، ج: 18، ش:3,4، ص: -120 134 یہ لیکچر برٹش مسلم سوسائٹی لندن کے اجلاس (12اگست 1929ء) میں دیا گیا۔