کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 199
اسلام نہیں ہے۔اگر میری بات غلط ثابت ہو تو بے شک میرے والد مجھے اپنا بیٹا تسلیم کرنے سے انکار کر دیں اور احمدی مل جل کر مجھ پر لعنت بھیجیں اور مجھے مصلوب کر دیں ۔ لیکن اگر میری بات درست ثابت ہو تو میرے رشتہ داروں سمیت نائیجیریا کے تمام احمدیوں پر یہ لازم ہو گا کہ احمدیت سے اپنے تعلق پر نظرثانی کریں اور خلوصِ دل سے اﷲ سے دعا کریں جیسا کہ میں کرتا رہا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ اُنھیں اسلام کا راستہ دکھا کر اس پر چلنے کی توفیق عطا کردے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ((وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ)) ’’اور جو ہدایت کی پیروی کرے گا اُسے سلامتی نصیب ہوگی۔‘‘[1] میں آخر میں پوری سنجیدگی اور خلوص سے اُن تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں جو اسلام سے سچی محبت رکھتے ہیں اور حق کی تلاش کی خاطر ابھی تک احمدیت سے منسلک ہیں ، کہ انھیں اب یہ احساس ہو جانا چاہیے کہ احمدیت اپنے بنیادی عزائم اور مقاصد کے مطابق کسی بھی لحاظ سے اسلام نہیں ہے۔ اس کے بانی کا اس کو احمدیت کا نام دینا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ایک الگ مذہب ہے۔ علاوہ ازیں اپنے کچھ عقائد و اعمال کے سبب بھی احمدیت اسلام سے بالکل الگ مذہب ہے۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہر آدمی کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے کا حق حاصل ہے (مگر اس مذہب کوکسی اور دین کے لبادے میں نہیں ہونا چاہیے۔) بے شک یہ قانون کی حاکمیت کا تقاضا اور بنیادی انسانی حق ہے۔ بہر صورت یہ بھی ضروری ہے کہ انسان کو اپنے عمل کی اصابت سے آگاہ ہونا چاہیے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ احمدیت اسلام سے الگ ایک مذہب ہے ۔ اس کے محکم پیروکاروں کو قرآن حکیم کے اس بیان پر غور کرنا چاہیے: ((وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ)) ’’اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کسی اور دین کا متلاشی ہوتو اس کا دین ہر گز قابلِ قبول نہ
[1] ۔ طٰہٰ 47:20