کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 198
نبی (نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے نبی) نہیں مانتے بلکہ اسے صرف مجدد مانتے ہیں ۔ تاہم یہ وضاحت ضروری ہے کہ مسلمان احمدیوں کے ان دونوں فرقوں کو خلافِ اسلام سمجھتے ہیں ۔[1] یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کی حکومت دونوں سے یکساں سلوک کرتی ہے۔ حکومت سعودی عرب کی اِ س سلوک کے بارے میں دلیل یہ ہے کہ اگر ان کے درمیان کوئی بنیادی فرق ہوتا تو دونوں فرقے احمدی ہی کیوں کہلاتے ؟ تمام غیر احمدی یہ سمجھتے ہیں کہ لفظ ’’احمدیت‘‘ غلام احمد قادیانی کے نام سے لیا گیا ہے جو احمدی گروپ کا بانی تھا۔ ان کے مخالف انھیں قادیانی کہتے ہیں جو مرزا غلام احمد کی جائے پیدائش یعنی بھارتی پنجاب کے شہر قادیان کی مناسبت سے ہے۔ کسی کو بھلا لگے یا برا، احمدیت یا تو معتزلہ کی طرح تاریخ کے صفحات میں دفن ہو جائے گی یا اسلام سے الگ ایک مذہب کی شکل میں باقی رہے گی۔ لاہوری فرقے جیسے لوگ جو نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے منکر (غلام احمد) کو مجدد سمجھتے ہیں ، وہ خود کو مسلمان کہلوا کر اپنے آپ کو اور دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں ۔ (دنیا بھر کے احمدی میرے مخاطب ہیں ) اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ احمدیت اسلام ہے تو احمدی لوگ مسلمانوں کو احمدی بنانے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟ اس تبدیلی ٔ مذہب کا مطلب کیا یہی نہیں ہے کہ احمدیت بذاتِ خود ایک مذہب ہے۔ اگر احمدیت ایک نیا مذہب نہیں ہے تواحمدیوں کو اُن کے پاکستانی پیشوا یہ نصیحت کیوں کرتے ہیں کہ اگر کوئی احمدی ایسی جگہ ہو جہاں کوئی اور احمدی نہ ہو تو اسے نماز باجماعت کی بجائے الگ نماز ادا کرنی چاہیے تاوقتیکہ وہ کچھ اور لوگوں کو احمدیت کا پیروکار بنا کر اُن کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرسکے۔ احمدیت کے حوالے سے یہ سوالات و اعتراضات ضروری ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ نائیجیریا اور افریقہ کے احمدی لوگ غور وفکر اور اپنی احمدیت سے وابستگی پر نظر ثانی کریں ۔ اگر اُنھیں اسلام سے دلچسپی ہے تو انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ احمدیت
[1] ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ 1974ء میں قانون سازی کرکے قادیانی احمدیوں اور لاہوری احمدیوں دونوں گروہوں کو غیر مسلم قرار دے چکی ہے۔ (م ف)