کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 196
کے ذریعے سے انھیں بڑی مہارت سے گمراہی کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے۔ بے شک کوئی آدمی یا گروہ سب لوگوں کو ہر وقت بے وقوف نہیں بنا سکتا،ایک نہ ایک دن یہ سلسلہ ختم کرنا ہی پڑتا ہے۔نائیجیریا کے احمدیوں سے گزارش ہے کہ وہ مہربانی فرما کر ان باتوں پر غور کریں اور اپنے دینی عقائد پر نظر ثانی کریں ۔ جہاں تک احمدی مشن کے قرآنِ حکیم کی سورۃ الاعراف کی آیت35 کے حوالے کا تعلق ہے تو اس کی تشریح بھی احمدی علماء سیاق و سباق سے ہٹ کر اپنی مرضی سے کرتے ہیں تاکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا تسلسل جاری رہنے کا گمراہ کُن نظریہ ثابت کر سکیں ۔ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ نماز باجماعت میں شرکت نہ کرنا بھی قرآنِ کریم کے حکم اور نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی خلا ف ورزی ہے جس میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أُمَّتِي لَا تَجْتَمِعُ عَلَى ضَلَالَةٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ اخْتِلَافًا فَعَلَيْكُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ)) ’’ میری امت کسی گمراہی پر متفق نہیں ہوگی (اے مومنین!) اگر تم میں باہمی اختلاف رونما ہو تو تم پر اکثریت (کے فیصلے)کی پابندی کرنا لازم ہے۔‘‘[1] مرزائیوں کا عام مسلمانوں سے اپنی بیٹیوں کا رشتہ کرنے سے انکار بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔ اس نظریے کے حق میں احمدیوں کی دلیل یہ ہے کہ اسلام غیر مسلموں کے ساتھ بیٹیوں کے نکاح کی اجازت نہیں دیتا۔ احمدیوں کے اس نظریے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ غیر احمدی مسلمانوں کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے۔ ان کا یہ نظریہ صرف اس صورت میں جائز ٹھہرتا ہے جب احمدیت کو غیراحمدی اسلام سے ایک الگ دین تسلیم کیا جائے، ورنہ یہ موقف نہ تو جائز ہے اور نہ اس کا دفاع ممکن ہے، لہٰذا اگر سعودی حکومت یا کوئی بھی حکومت احمدیت کو غیر اسلام (کفر) قرار دے اور احمدیوں کو کافر ، تو حقیقت سے آشنا کوئی بھی شخص اس حکومت کے اِس اقدام کو غلط قرار نہیں دے سکتا۔
[1] ۔ اس حدیث میں سواد اعظم کے الفاظ سخت ضعیف ہیں دیکھیے۔ضعیف ابن ماجہ، ص:318 والضعیفۃ: 435/6، حدیث:2896 وسنن ابن ماجہ تحقیق ڈاکٹر بشّار عواد :440-441 (عبدالرحمن)