کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 192
خالی ہے جو کہ مندرجہ بالا کتب احادیث میں سے منتخب احادیث کا مستند مجموعہ ہے۔ بہر صورت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے منسوب یہ حدیث من گھڑت اور بے بنیاد ہے، مگر چونکہ احمدی اسے بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں ، لہٰذاآیئے اس کے مقابلے میں مستند احادیث کو دیکھیں ۔ یاد رہے کہ احمدی اس حدیث کا حوالہ یہ ثابت کرنے کے لیے دیتے ہیں کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی وقت کے لحاظ سے آخری نبی نہیں (بلکہ ان کے نزدیک خاتم النبیین کا مطلب ’’نبیوں کی مہر‘‘ ہے جس کی تصدیق کے ساتھ اور نبی آتے رہیں گے۔) خاتم النبیین کے صحیح مفہوم کی وضاحت فرماتے ہوئے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مثال بیان فرمائی : ((إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ هَلاَّ وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ،)) ’’میری اورمجھ سے پہلے دوسرے انبیاء علیہم السلام کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی نے بہت حسین و جمیل محل بنایا مگرکسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی۔ لوگ وہاں کا چکر لگاتے تو یہ عمارت انھیں حیرت زدہ کردیتی اور وہ کہتے: اگر تو یہاں ایک اینٹ لگا دیتا تو تیری عمارت مکمل ہوجاتی۔‘‘ پھر حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں ہی وہ اینٹ ہوں ( سلسلۂ نبوت میرے آنے سے مکمل اور ختم ہوگیا)۔‘‘ [1] مذکورہ بالا حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے، جسے تمام محدثین نے صحیح شمار کیا ہے، یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ آپ کو یہ یقین تھا کہ خاتم النبّیین کا مفہوم آپ کو سب سے افضل اور سب سے آخری نبی ہی ثابت کرتا ہے اور اس کے مطابق آپ کے بعد کوئی اور نبی (بحیثیت نبی) دنیا میں نہیں آسکتا۔ قرآن حکیم نے اسی لیے آپ کا کوئی بیٹا نہ ہونے کا خاص طور پر ذکر کیا ہے، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] ۔ صحیح مسلم، الفضائل، باب ذکرکونہ خاتم النبیین، حدیث: 2286