کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 190
جیسا کہ پاکستان کے مکمل نام ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ہی سے ظاہر ہے کہ یہ ملک اسلام کی بنیاد پر تخلیق کیا گیاہے، لہٰذا اس کے آئین میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ ملک کا سب سے بڑا سیاسی اور انتظامی سربراہ صرف مسلمان ہی بن سکتا ہے۔ آئین میں یہ حکم مذہبی تعصب کی بنا پر نہیں رکھا گیا بلکہ اس کا اصل مقصد پاکستان کے ریاستی یا سرکاری دین اسلام کے مفادات کا تحفظ ہے۔ یہ شق بلا شبہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اور اس بنا پررکھی گئی ہے کہ پاکستانی مسلمان روز اول ہی سے اپنی حکومت سے پُرزور مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ احمدیوں کو اقلیّت (بلکہ کافر و مرتد) قرار دیا جائے اور اُنھیں اُن دوسری تمام اقلیتوں میں شامل کیا جائے جن میں سے کوئی بھی فرد اس ملک کا صدر یا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی بھاری اکثریت احمدیت کو اسلام کا حصہ سمجھتی ہے نہ احمدیوں کو مسلمان تسلیم کرتی ہے۔ آئیے احمدیت (مرزائیت) کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں کے موقف کا تجزیہ کریں ۔ بچپن میں مجھے اُن احمدی واعظین اور مبلغین کا احترام کرنا سکھایا گیا تھا جو ہماری سرگرمیوں کے منتظم اور رہنما سمجھے جاتے تھے۔ جب یہ مبلغین ہمارے بزرگوں کے پاس آکر نوجوان نسل سے بات کرتے تو ہم ان کی ہر بات کو حق سمجھ کر تسلیم کر لیتے کیونکہ ہمیں ان پر مکمل اعتماد کرنا سکھایا گیا تھا۔ اُن کی تبلیغ ہمارے لیے قابل قبول تھی اور ہم نیک نیتی سے ان کے دلائل قبول کر لیتے تھے۔ وہ اپنے دعوؤں کےثبوت میں اسلامی کتابوں کے حوالے پیش کرتے تھے اور مزیدتحقیق کے بغیر ہم ان حوالوں کو من وعن قبول کر لیتے کیونکہ ہمیں ان مبلغین پر بھروسا تھا۔ اُن کا طریق کار ہمیں راسخ العقیدہ مسلمانوں سے بیزار کرنا تھا۔ ان مبلغین کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ احمدیت کے نام سے ہمیں اصل اسلام سے آگاہ کر رہے ہیں ۔ وہ اکثر ہم پر یہ واضح کرنے کی کوشش کرتے تھے کہ تقسیم ِ ہند سے پہلے پورے ہندوستان میں اور بعد ازاں پاکستان میں اُن کی جو بھرپورمخالفت کی جا رہی ہے یہی ان کے سچا ہونے کا قطعی ثبوت ہے کیونکہ بہر صورت کسی