کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 19
بے انتہا کائنات کا خالق آخر کون ہو سکتا ہے؟ یقینا اُ س کے علاوہ اور کوئی نہیں ہو سکتا جو ہر عیب سے پاک، صفاتِ کمال کا حامل، لامحدود ، سب کچھ جاننے والااو ر بے انتہا قوت کا مالک ہو۔
یہ خالق کوئی انسان ہے نہ کوئی جانور، پودا ہے نہ کوئی بت یا کسی قسم کا مجسمہ کیونکہ ان میں سے کوئی بھی کچھ تخلیق کر سکتا ہے نہ کسی واقعے کا سبب بن سکتا ہے۔ یقینا وہ خالق اپنی مخلوق سے مختلف ہو گا۔ عقل ہمیں بتاتی ہے کہ خالق اپنی مخلوق سے عظیم ہونا چاہیے۔ اس لیے اہلِ علم خالق کو پہچانتے ہیں اور اُسے ’’اﷲ‘‘ کہتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ (1) اللّٰهُ الصَّمَدُ (2) لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (3) وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ)) (الإخلاص 112/41)
’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!) کہہ دیجیے وہ اﷲ واحد ہے۔ وہ بے نیاز ہے، اُ س نے کسی کو جنا ہے نہ کسی نے اُ س کو جناہے اور کوئی اس کا برابر یا مقابل نہیں ہو سکتا۔‘‘
اس کے علاوہ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ تمام الوہی صفاتِ کاملہ ایک ہی ہستی میں موجود ہوں جو ہر چیز پر قادر ہو۔ ان صفات سے متصف دو یا اس سے زیادہ ہستیوں کا وجود ہی خلافِ عقل ہے کیونکہ جس طرح ایک ملک پر دو بادشاہ مل کر حکومت نہیں کر سکتے، اسی طرح دو یا اس سے زیادہ مقتدرِ اعلیٰ ہستیاں بھی اکٹھی نہیں رہ سکتیں ۔ مقتدرِ اعلیٰ ایک اور صرف ایک ہی ہونا چاہیے جو تمام الوہی صفاتِ کاملہ کا مالک ہو تاکہ وہ ہر چیز کو کنٹرول میں رکھ سکے۔ متعدد معبودوں کا ہونا قطعاً ناممکن ہے کیونکہ ان کے درمیان تصادم ناگزیر ہے۔
علاوہ ازیں انسان کا علم ایک ایسے درجے تک آ پہنچا ہے جس سے یہ بات مصدقہ ہو گئی ہے کہ کائنات کی ہر چیز آپس میں ہم آہنگ اور مربوط ہے۔ ہر چیز اپنی ایک الگ حیثیت کی حامل ہے اور قوانینِ الٰہیہ کے تحت اُ س کا وجود اور لائحہ عمل بروئے کار آتا ہے۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو ایک سچے الٰہ کی اطاعت یعنی خالص توحید پر ایمان لانے پر مبنی ہے جس کا مطلب صرف ایک معبود کی عبادت کرناہے۔ عربی میں لفظ اسلام کے معنی ہیں :