کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 189
’’اور اُس سے زیادہ ظالم کون ہے جس کو اﷲ کی آیات ( ثبوت، شہادتیں ، اسباق، علامات، الہامات، وغیرہ) یاد دلائی جائیں تو وہ اُن سے منہ پھیر لے؟ بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں ۔ ‘‘[1] مزید ارشاد باری تعالیٰ ہے: ((قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا)) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!) کہہ دیجیے کہ کیا ہم تمھیں بتائیں کہ بہ اعتبار اعمال کے سب سے زیادہ خسارے میں کون لوگ ہیں ؟ وہ لوگ جن کی اس دنیا میں تمام محنت ضائع ہو گئی اگرچہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ بہت اچھے اعمال کررہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اﷲ کی آیات اور اُس سے ملاقات کے منکر ہیں ۔ لہٰذا اُن کے اعمال ضائع ہوگئے اور یوم حساب ہم ان کو کوئی وزن نہیں دیں گے۔ ان کا صلہ جہنم ہو گاکیونکہ انھوں نے کفر اختیار کیا اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا۔‘‘[2] مرزا غلام احمد کے پیروکاروں کے خلاف ایک عالمگیر تحریک کا آغاز ہو چکا ہے ۔ ہندوستان کے باسی مرزا غلام احمد نے 1908ء میں وفات سے قبل اپنی ذات اور اپنے پیروکاروں کو عام لوگوں سے ممیز کرنے کے لیے اپنے مذہب کا نام احمدیت رکھا تھا۔ یہ تحریک بنیادی طور پر ان مسلمانوں کی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ احمدی خفیہ طور پر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اُن کے حقوق پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ جدوجہدزیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ احمدیت کا ضرر دنیا بھر میں سب سے زیادہ شدت کے ساتھ پاکستان ہی میں محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں احمدیت صرف لوگوں کے دین ہی نہیں بلکہ سیاست پربھی اثر انداز ہو رہی ہے۔
[1] ۔السجدۃ : 22/32 [2] ۔الکھف : 106-103/18