کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 187
وہ لوگ ان باتوں پر عمل کرتے ہیں اور پورا پورا عملی نمونہ ہیں ؟ وہ کبھی اونچی آواز میں نہیں بولتے،کسی کی بات نہیں کاٹتے، شدید دباؤ کی حالت میں غصے پر ہمیشہ قابو پا لیتے ہیں ، ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کے خواہش مند رہتے ہیں اور مسلمان خواتین ہمیشہ اسلامی تقاضوں کے مطابق لباس پہنتی ہیں ۔ ایک موقع پر میں نے کئی نوجوانوں کو بڑی فکر مندی سے یہ بحث کرتے سنا کہ ’’کہیں رقص سے قرآن کریم کے فلاں حکم کی خلاف ورزی تو نہیں ہوگی؟‘‘ اُن کے اس خلوص اوراس قدر جانفشانی سے اسلام کے اصولوں کی پابندی نے مجھے بہت متاثر کیا اور میں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اس دین کے بارے میں مزید معلومات حاصل کروں گا۔ مزید مطالعہ سے مجھے یہ علم ہوا کہ اگر خلوصِ دل سے اس پر عمل کیا جائے تو اسلام انسان کے دماغ اور جسم دونوں کو سلامتی فراہم کرتا ہے (سلامتی کا مفہوم لفظ اسلام ہی میں شامل ہے) اور ایک مکمل سماجی نظام مرتب کرنے کا سامان بہم پہنچاتا ہے۔ یوں اس عقیدے سے میری محبت روز بہ روز بڑھنے لگی۔ میرا قبولِ اسلام اسی دلی محبت کا نتیجہ ہے اور میں یہ قدم اٹھا کر بہت خوش ہوں ۔ میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مسلمان بھائی بہنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی پُر خلوص محنت اور اسلام کے مقدس مقصد کی خاطر قربانیوں سے مجھے مدد ملی اور حوصلہ افزائی ہوئی۔ اﷲ مجھے اس اُمّت کا ایک مفید رکن بننے کی توفیق عطا فرمائے۔[1] [حسن وی میتھیوز] (Hassan V.Matthews) میں نے احمدیت (مرزائیت) کو کیوں ترک کیا؟ میں اﷲ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے ہرگز احمدیت یا اس کے پیرو کاروں سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے۔میں دل سے یہ بات مانتا ہوں کہ اپنے دین اور ایمان کے بارے میں ہر انسان انفرادی طور پر اپنے رب کے سامنے جواب دہ ہے۔ میرا بنیادی مقصد یہاں واضح الفاظ میں یہ
[1] ۔ اسلامک ریویو، مارچ:1941ء، ج:29، ش:3، ص:82