کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 185
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے : ((منْ سَلَكَ طَريقًا يَبْتَغِي فِيهِ علْمًا سهَّل اللّٰه لَه طَريقًا إِلَى الجنةِ، وَإنَّ الملائِكَةَ لَتَضَعُ أجْنِحَتَهَا لِطالب الْعِلْمِ رِضًا بِما يَصْنَعُ، وَإنَّ الْعالِم لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ منْ في السَّمَواتِ ومنْ فِي الأرْضِ حتَّى الحِيتانُ في الماءِ، وفَضْلُ الْعَالِم عَلَى الْعابِدِ كَفَضْلِ الْقَمر عَلى سَائِرِ الْكَوَاكِبِ)) ’’ جو کوئی علم کی جستجو کا راستہ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دیتا ہے اور فرشتے اس کی خوشی کے لیے اپنے پر اس کی راہ میں بچھا دیتے ہیں اور طالب علم کے لیے زمین و آسمان میں بسنے والی تمام مخلوقات حتیٰ کہ پانی کے اندر مچھلیاں بھی اس کی بخشش کی دعا کرتی ہیں اور بے شک عالم کو عابد(عبادت کرنے والے) پر اسی طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح چودھویں کے چاند کو ستاروں پرفضیلت حاصل ہے ۔‘‘ [1] ایک لادین شخص جوزف مکیب (Joseph Mccabe) نے اپنی کتاب Religious Controversy (مذہبی بحث) میں لکھا ہے کہ ’’سائنس کی کوئی ایسی شاخ نہیں جو مسلمانو ں کی ممنونِ احسان نہ ہو۔‘‘ میں کسی جھجک کے بغیر یہ کہہ سکتا ہوں کہ اگر مغربی دنیا میں اسلام بہتر طور پر متعارف ہو جائے تو دنیا اس کے پیروکاروں کی تعداد میں اضافے پر حیران رہ جائے۔ اس کے بہتر طور پر متعارف نہ ہو سکنے کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کے بارے میں مستند یا تعصب سے پاک لٹریچر
[1] ۔ سنن ابن ماجہ، المقدمۃ ، باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم، حدیث :223 و جامع الترمذی، العلم باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ، حدیث :2682 و ذکرہ البخاری مختصراً و معلقاً ، العلم، باب العلم قبل القول والعمل سنن أبی داود، العلم، باب فی فضل العلم، حدیث : 3641 ۔