کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 184
مدتوں کتاب اسی حالت میں پڑی رہے گی کیونکہ اسے کھول کر کوئی نہیں دیکھے گا۔ چارلس فرانسس پوٹر ڈی ڈی(Charles Francis Potter D.D.) نے اپنی کتاب ''The Story of Religion" میں لکھا ہے: ’’مسیحی بائبل کو تو شاید امریکہ میں کوئی نہ جانتا ہو مگر قرآن کریم وہ کتاب ہے جسے ہر مسلمان پڑھتا ہے۔‘‘ ہاں واقعی عیسائیوں کو یہ فائدہ ضرور حاصل ہے کہ اُن کی کتاب سب کے لیے اجنبی ہے۔ (وہ نہیں جانتے کہ اس میں کیا کیا ہولناک باتیں لکھی ہیں ۔) مجھے عیسائیت سے برگشتہ کرنے کا پہلا سبب بائبل ہی تھی۔ عیسائیت سے جب مجھے کوئی دلچسپی باقی نہ رہی تو میں نے دنیا کے دوسرے مذاہب کا مطالعہ شروع کیااور ان کے علاوہ جو دوسرے نظام اور فلسفہ ہائے حیات تھے اُن کو بھی پڑھا۔ اس تمام تر مطالعے کا نتیجہ لا دینیت اور دہریت کی صورت میں رونما ہوا۔ تاہم میرا یہ ایمان ہے کہ انسان کے اندر فطری طور پر ایک خاص قسم کا یقین موجود ہوتا ہے جس کی جڑیں بہت گہری ہوتی ہیں اور جو ہمیشہ انسان سے کہتا رہتا ہے کہ ایک رب موجود ہے جو کائنات کا خالق اور مالک ہے، مگر یہ رب ایسا نہیں ہو سکتاجو ظلم، خونریزی اور ہوسناکی کو پسند کرے۔ اسی اندرونی یقین نے مجھے مذاہب کے مزید مطالعے پر آمادہ کیا۔ مجھے دین اسلام میں خاص کشش محسوس ہوئی کیونکہ یہ قرینِ عقل ہے، فحاشی اور بے حیائی سے پاک ہے اور انسان کو قائل کرنے میں جبر سے کام نہیں لیتا۔ میرے علم میں ہے کہ اسلام انسان کی عقل کو متاثر کرتا ہے ۔ یہ بدھ مت کی طرح مایوسی پیدا نہیں کرتا۔ یہ شنطوازم (جاپان کا قدیم مذہب جس میں مظاہر پرستی، بلکہ ارواح پرستی بھی کی جاتی تھی) یا کنفیو شزم (چینی فلسفی کنفیوشس کے نظریات) کی طرح الوہیت سے خالی ہے نہ یہ دولت کی پیداوار ہے۔ مجھے معلوم ہوا کہ یہ حصولِ علم کی دعوت دیتا ہے اور حصولِ علم میں حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ تاریخ کے صفحات ایسی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں کہ عیسائیت نے تہذیب اور ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں ۔