کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 163
پکڑی گئی کیونکہ پوپ کی حکومت کو ماہر جاسوسوں کی خدمات حاصل تھیں ۔ میرے چچا جان بچانے کے لیے ترک ِ وطن کر کے افریقہ چلے گئے اور بقیہ زندگی وہیں بسر کر دی۔ میرے والد بے چارے بہت مصیبت میں مبتلا رہے کیونکہ انھوں نے اپنی کثیر دولت اٹلی کو پوپ سے نجات دلانے پر صرف کردی۔ آخر کار اٹلی کی فوجیں اس ابدی اہمیت کے حامل شہر میں داخل ہوگئیں ۔ میں اگرچہ عمر میں بہت چھوٹا تھا مگر اپنے والد کے اثرات اور ان کی رہنمائی کی وجہ سے کیتھولک مذہب کی پیچیدہ اور ناقابل یقین توہم پرستی کو پسند نہیں کرتا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے تمام بنی نوع انسان کی اخوت کی پیش گوئی کی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہم سب برابر ہیں ۔ مرد عورت، امیر غریب میں کوئی فرق نہیں ۔ آپ اگر کیتھولک چرچ میں داخل ہوں تو آپ دیکھیں گے کہ وہاں امیر اور غریب میں کتنا فرق ہے۔ امیر پہلی صف میں مخمل کے گدوں پر مقام ِ دعا کے قریب جُھک کر عبادت کرتے ہیں جبکہ غریب بہت پیچھے لکٹری کے سخت تختوں پر بیٹھ کر یہی عمل کرتے ہیں ۔ اگر کوئی آدمی کارڈینل (Cardinal پوپ کے نائب) سے بات کرنا چاہے تو اُسے باقاعدہ اجازت لینا پڑتی ہے اور پیشگی اپنا مدعا بیان کرنا پڑتا ہے جو کہ اکثر مسترد کر دیا جاتا ہے کیونکہ کارڈینل اپنے آپ کو کیتھولک چرچ کے شہزادے سمجھتے ہیں ۔ ان سب باتوں کا اس سادگی اور بھائی چارے سے کیا واسطہ جس کی تعلیم مسیح عیسیٰ علیہ السلام دیتے رہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیرو کار تو غریب اور سادہ لوگ تھے اور مجھے یقین ہے کہ آپ اگر دوبارہ زمین پر واپس آکر ان لوگوں کے تکبّر اور تعیّش کے خلاف تبلیغ کریں جو زمین پر ان کی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں تو یقینا یہ لوگ انھیں دوبارہ سولی یا اس کی جدید متبادل صورت کی بھینٹ چڑھا دیں گے۔ پوپ جو اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نائب کہتا ہے، وہ غالباً دنیا میں سب سے زیادہ رئیسانہ طرزِ زندگی کا رسیا ہے۔ اودے رنگ کی مخمل، ریشم ، جھالروں اور قاقم کے لباس میں ملبوس، بیش قیمت چمکدار نگینوں سے مرصع عبا پہنے، سونے کے تخت پر بیٹھا، بھڑ کیلے رنگوں کی وردی میں