کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 158
نفس کی خواہشات کے لیے اپنے مذہبی لبادے کے تقدس کو پس پشت ڈالنے والے منحرف پادریوں کو دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ اسی لیے اسلام پادریوں کا کوئی الگ طبقہ یا چرچ کی افسر شاہی کا نظام وجود میں نہیں لاتا۔ ایک مسلمان اپنے اور اپنے رب کے درمیان کسی رابطہ کار کا وجود قبول نہیں کرتا۔ انسان براہ راست اپنے خالق اور زندگی کے نظر نہ آنے والے منبع یعنی اﷲ تعالیٰ کے حضور پیش ہوتا ہے۔ وہ عیسائیت جیسے کسی وسیلۂ نجات یا کسی معلمِ دین کے اﷲ سے معافی دلانے کے اختیار پر بھروسا نہیں کرتا۔ مجھے دین اسلام کی طرف مائل کرنے والی ایک اور بات عالمگیر اسلامی اخوت ہے جس کا مجھے سیاحت کے دوران میں کئی مرتبہ تجربہ ہوا۔ میں نے دیکھا کہ اسلام کا یہ نظمِ اخوت رنگ، نسل اور وطن سے بالاتر ہے۔ اس بات نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ مجھے لندن، پیرس، نیویارک ، مراکش، ہندوستان، ایران، ترکی، شام ، مصر اور پولینڈ کے مسلمان بھائیوں کی جانب سے مہمان نوازی کا تجربہ ہوا اور اس عظیم مقصد(اسلام) کے لیے ان کے جذبے اور خلوص کی حرارت میں نے اپنے دل میں بھی محسوس کی۔ جریدہ ’’اسلامک ریویو‘‘ کے جو شمارے امریکہ میں مجھے دستیاب ہوئے، انھوں نے مجھے اپنے اختیار کردہ دین پر قائم رہنے میں مزید استقامت عطا کی۔ اورمجھے اپنے ادارتی فرائض کی ادائیگی کے دوران میں رُک کر ووکنگ (Woking) میں ہونے والے قابل قدر کام کی تعریف و تحسین کرتے اور دنیا بھر کے مسلمان بھائیوں کو اپنے پُر جوش مقصدِ حیات یعنی اسلام کے احیاء میں مدد کا یقین دلاتے اور مغربی دنیا میں اسلا م کو مستحکم کرنے کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔[1] [کرنل ڈونلڈ ایس راک ویل] (Col. Donald S.Rockwell)
[1] ۔ اسلامک ریویو، اپریل 1935ء ج:23،ش:4،ص:124-121