کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 150
سے مناسب دین ہے جو میری پیدائشی فطرت اور طرزِ عمل کے لیے موزوں ہے۔ میں نے دل کی گہرائیوں سے یہ محسوس کیا کہ کائنات کو کنٹرول کرنے والا ایک اﷲ ہے جو اس کائنات کا خالق ہے، لہٰذا جب میں نے اسلام کا مطالعہ کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ یہ عقل اور سائنس سے متصادم نہیں ہے۔ پس مجھے یہ یقین ہو گیا کہ یہی اللہ واحد کا دین ہے۔ جب میں نے اس سچائی کو دیکھ لیا تو میں نے کلمہء شہادت پڑھ لیا۔ جونہی میں نے یہ کلمہ پڑھا ، مجھے آرام اور سکون و اطمینان کا عجیب سا احساس ہوا جو الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتا۔‘‘ پروفیسر موصوف نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: ’’مادی دنیا اب ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ جو کچھ لوگ کہتے اور دیکھتے ہیں اس سے حقائق پوری طرح واضح نہیں ہوتے۔ اب یہ ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ گمراہ اور پریشان حال انسانیت کی نفسیاتی و روحانی ضروریات پوری کریں ، پھر انسانیت کو مذہب، سائنس اور اس دنیا و آخرت میں ایک گہرا تعلق نظر آنے لگے گا اور ایک ایسا مجموعی ماحول بنے گا جس میں انسان خوش رہ سکے گا۔‘‘ پروفیسر عبداللہ ایلیسن نے مزید کہا کہ انھوں نے ڈاکٹر محمد یحییٰ کے ساتھ مل کر ایک مقالہ پیش کیا تھا جس میں توجہ کا مرکز قرآنِ حکیم کی سورۃ الزمر کی یہ آیت تھی: ((اللّٰهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ)) (الزمر:39/42) ’’اللہ جانوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی ہوتی ان کو بھی ان کی نیند کی حالت میں وفات دیتا ہے۔ تو جن کی موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے ان (کی روح) کو تو روک لیتا ہے اور دوسروں کو ایک وقت مقرر تک کے لیے رہائی دے دیتا ہے۔ اس میں یقینا نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور کرتے ہیں ۔‘‘ انھوں نے کہا ’’ اس آیت ہی کے ذریعے سے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ نیند اور موت ایک جیسے عمل ہیں جن کے دوران میں ارواح جسموں سے نکل جاتی ہیں ۔ نیند سے بیداری کی