کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 145
عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان پادری کو حائل کر دیاہے۔ عیسائیت انسان کو اس کی تمام ذمے داریوں سے یہ تعلیم دے کر مبرا کردیتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی اس کے نجات دہندہ ہیں جو اس کے لیے مصلوب ہوگئے ہیں ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کہ قرآن بھی کہتا ہے، کسی نئے دین کی تعلیم نہیں دیتے بلکہ معاصر مذاہب میں سے بنیادی باتیں لے کر اُن کی تعلیم دیتے ہیں کیونکہ دوسرے مذاہب بنیادی باتوں کو چھوڑ کر انسان کو اللہ عزوجل سے دور لے جا رہے ہیں ۔ اسلام ایک ایسا نظریہ ہے جو انسان کو اﷲ کے راستے پر چلا کر اس کا قرب دلاتا ہے۔ ہمارے ہاں پادری نہیں ہوتے، مسجدوں میں تصاویر بھی نہیں ہوتیں ۔ تصویر سے اللہ عزوجل کو کیسے ظاہر کیا جا سکتا ہے؟ ہم صرف اور صرف اﷲ ہی کی عبادت کرتے ہیں (عیسائیوں کی طرح نبی کو الٰہ نہیں مانتے۔‘‘) ’’تو پھر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کون ہیں ؟‘‘ میں نے پوچھا۔انھوں نے کہا:’’وہ دوسرے انبیاءعلیہم السلام کی طرح ایک نبی ہیں ،جیسے حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ، حضرت ابراہیم اور دوسرے ہزاروں انبیاء علیہم السلام تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے اُن منتخب بندوں میں سے ایک تھے جنھوں نے اﷲ کی شان کو دیکھا اور پھر اس کے بارے میں تمام دنیا کو علانیہ طورپر مکمل ذمے داری سے آگاہ کیا۔ عیسائیت لوگوں کو اللہ عزوجل سے دور لے جا رہی ہے۔ لوگوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہمارے نجات دہندہ ہیں جنھوں نے ہماری خاطر جان دے کر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا۔ اس طرح لوگوں کو ذمہ داری اور جواب دہی کے احساس سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی کوئی بات نہیں بتائی بلکہ آپ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود تو کبھی الٰہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ قرآن حکیم میں بارہا ان کے متعلق انھی کی زبانی یہ مفہوم ادا کیا گیا ہے کہ ’’ میں تو بس (تم جیسا) انسان ہوں ۔‘‘[1]
[1] ۔ علی احمد صاحب کو سہو ہوا ہے کیونکہ ان الفاظ کے ساتھ قرآن پاک میں یہ مفہوم ادا نہیں کیا گیا۔ ہاں ! قرآن میں حضرت عیسیٰ علیہ لسلام کی عبدیت کے متعلق یہ الفاظ ملتے ہیں : {إنی عبداللّٰہ} مریم:30/19 ’’بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں ‘‘ اس سے ان کی بشریت پر استدلال کرنا تو درست ہے لیکن اس سے حضرت عیسیٰ علیہ لسلام کے مذکورہ الفاظ ثابت کرنا محل نظر ہے۔ (عبدالرحمن)