کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 144
وحی مسلسل نازل ہوتی گئیں اور آپ انھیں پڑھ کر لوگوں کو سناتے رہے، پھر میں نے عربی زبان سیکھنا شروع کی اور یہی راستہ مجھے اسلام تک لے آیا۔ سپینی مراکش میں زوین (Xauen) نامی شہر ایک پہاڑ پر واقع ہے۔ ایک دن جب میں تہذیبِ مغرب اور اس کی لائی ہوئی سطحی زندگی سے تنگ آ گیا تو میں وہاں کی ایک مسجد میں چلا گیا۔ وہاں فرش پر ایک خشک گھاس کی بنی ہوئی چٹائی بچھی تھی۔ پہلے تو میں اکیلا تھا، پھر ایک معمر بزرگ وہاں آگئے۔ اُن کے کپڑے پھٹے پرانے تھے اور وہ بیمار بھی لگتے تھے مگر چہرے پر نور تھا۔ اُنھوں نے ایک لمحہ میری طرف دیکھا اور پھر میرے پاس آکرمصافحہ کیا اور کہنے لگے: ’’آپ یہاں کے رہنے والے نہیں لگتے، آپ مسجد میں کیسے آئے ہیں ؟‘‘ میں نے جواب دیا کہ یہ تو میں خود بھی نہیں جانتا، مگر مسجد میں آکر مجھے سکون سا محسوس ہوتا ہے۔ میں نے اُن سے کہا کہ مجھے اسلام کے بارے میں کچھ بتائیں ۔ اُنھوں نے پوچھا: ’’آپ جانتے ہیں کہ اﷲ کون ہے؟‘‘میں نے نفی میں سر ہلایا۔وہ کہنے لگے: ’’اگر تمام مذاہب کمال کو پہنچ جائیں تو بھی اﷲ کی حقیقت کو جزوی طور پرہی سمجھ سکتے ہیں ،حتی کہ جب انبیاء اور فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلالت کا تھوڑاسا مشاہدہ کیا تو ان کے دل بھی پگھل گئے۔ آپ کا مذہب کون سا ہے؟ ‘‘میں نے جواب دیا: ’’ میرا کوئی مذہب نہیں ۔‘‘ انھوں نے بڑی سنجیدگی سے مجھے دیکھا ، میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’’ بیرون ملک سے آنے والے بہت کم لوگ اسلام کو سمجھ سکتے ہیں ۔ خاص طور پر آپ یورپی لوگ جو تہذیب اور مادی ترقی کو ہی مقصدِ حیات سمجھتے ہیں ، اسلام کو بہت کم سمجھتے ہیں اور یہ بڑی بدنصیبی ہے، لہٰذا اﷲ کا سیدھا راستہ تلاش کریں کہ اسی راستے سے آپ اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان ہستی کا قرب حاصل کرسکتے ہیں ۔ اوروہ راستہ اسلام ہے۔ ‘‘ میں نے پوچھا ’’ عیسائیت ، ہندو مت یا دنیا کا کوئی اور مذہب کیوں نہیں ؟‘‘ بزرگ مسکرا کر کہنے لگے: ’’ ہر مذہب میں کچھ نہ کچھ سچائی ہوتی ہے مگر عیسائیت اﷲ تعالیٰ سے مسلسل دور ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اس نے عیسیٰ علیہ السلام کو خدا مان لیا ہے اور انسان اور حضرت