کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 134
1922ء میں ، میں پولینڈ چلا گیا جہاں اس وقت روس اور پولینڈ کی جنگ جاری تھی۔ وہاں مجھے کوپن ہیگن (ڈنمارک) کے ایک اہم اخبار ’’دی پولیٹیکن‘‘ (The Politiken) کا نامہ نگار مقرر کیا گیا۔ 1923 ء میں میں آئر لینڈ ، سکاٹ لینڈ اور آئس لینڈ گیااور 1924ء کے موسم گرما میں لیپ لینڈ (شمالی ناروے) پہنچا جہاں سے دو اخبارات کوپن ہیگن کے The Nationaltidende اور فن لینڈ کے Helsingi Sonomat کا نمائندہ مقرر ہو گیا۔ 1924 ء کے موسم خزاں میں ، میں مراکش چلا گیا جہاں میں نے عبدالکریم کی جنگوں کا حال قلمبند کیا۔[1] اس سفر کے دوران میں ، میں نے ایک کتاب بھی لکھی مگر میرے آج کے خیالات و نظریات اُن خیالات و نظریات سے بالکل مختلف ہیں جن کا اظہار میں نے اُس کتاب میں کیا تھا۔ بات یہ تھی کہ میں پہلی بار مراکش گیا تھا اور جو کچھ وہاں ہو رہا تھا اُسے پوری طرح سمجھ نہ سکا،پھربھی مجھے مشرقی ممالک سے دلچسپی تھی اور 1925 ء کا تقریباً پورا سال میں ترکی، شام ، فلسطین، عراق اور ایران میں پھرتا رہا۔ اس دوران میں کوپن ہیگن کے اخبار The Nationaltidende کے لیے باقاعدہ مقالات لکھتا رہا۔ 1926ء میں ، میں کوپن ہیگن کے ایک اخبار کا ایڈیٹر مقرر ہوا، 1927ء میں شادی کر لی اور بیوی کے ساتھ البانیہ کا سفر کیا۔ اسی سال میری اسلام میں دلچسپی شروع ہوئی، اگرچہ یہ دلچسپی، جیسا کہ آپ اس خط کے بعد والے بیان میں پڑھیں گے، اگلے دو سا ل تک کئی شدید آزمائشوں کا شکار رہی۔ میں 1927ء میں اپنی بیوی کے ہمراہ عربی سیکھنے کے لیے مراکش گیا۔ وہاں ہماری بچی پیدا ہوئی جو آج کل اپنی ماں کے پاس ڈنمارک میں رہتی ہے۔ مراکش میں ، میں تقریباً دو سال رہا۔ اس کے بعد ہم ڈنمارک واپس آ گئے، پھرمیں لندن روانہ ہو گیا جبکہ میری بیوی گھر میں میرے
[1] ۔1904ء میں فرانسیسی اور ہسپانوی سامراجیوں نے مراکش کو باہم بانٹ لیا تھا اور امیر عبدالکریم ریفی مراکش کی آزادی کے لیے فرانسیسی وہسپانوی سامراج کے خلاف جہاد کررہے تھے۔ (م ف)