کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 132
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں اﷲ کا پیغام لے کر آئے تو اس کے تھوڑے ہی عرصہ بعد پوری دنیا میں اسلام تیزی سے پھیلنے لگا۔ اس دور کے عیسائی اسلام سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اسلام کو سمجھ نہیں سکتے تھے۔ شاید وہ سب سے زیادہ اس بات سے ڈرتے تھے کہ اسلام نہ صرف آزادی سے سوچنے اور اہلِ اقتدار پر تنقید کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اگر اہلِ اقتدار میں سے کوئی غلط کام کرے تو اس کے خلاف بآواز بلند مزاحمت کرنے کا حکم بھی دیتا ہے۔ غالباًعیسائیوں نے اسی وجہ سے اسلام کو مخالفت کی نظر سے دیکھا کہ اُنھیں یہ ڈر تھا کہ لوگوں کو سوچ کی آزادی مل گئی تو اُنھیں قابومیں رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔ وہ اس حقیقت سے ناآشنا رہے کہ اسلام عیسائیوں یا یہودیوں کا مخالف نہیں بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بائبل میں مذکور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو اﷲ کے سچے پیغمبر سمجھتا ہے۔ اصل وجہ جو بھی ہو، عیسائیت اور اسلام کے درمیان ایک بڑی نظریاتی دیوار حائل ہو گئی اور آج بھی کسی حد تک یہ دیوار قائم ہے۔ دنیا میں آج اسلام کی صورتِ حال کے متعلق ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک پسماندہ قوم سمجھا جاتا ہے جبکہ ابتدائی دور کے بہت سے مسلمان عالم و فاضل اور سائنس دان تھے۔ اسلام کے سائے تلے طب، علم نجوم، ریاضی اور سائنس کی دوسری شاخوں میں بہت ترقی ہوئی جس کا مقابلہ اُ س دور کی کوئی اور قوم نہ کر سکی۔ کچھ عیسائی علماء نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر مسلمان علماء کی کتابیں پڑھیں کیونکہ عیسائیت کی نظریاتی سخت گیری نئے افکار کی سخت مخالف تھی۔ بہر صورت بعض وجوہات کی بنا پر مسلمان معاشرے کے لوگوں نے مغربی سائنسی ترقی پر مزید تحقیق کا کام نہ کیا۔ کم از کم بظاہر یہی نظر آتا ہے او ر شاید مغربی کلچر کے خوف نے مسلمانوں کو امریکہ سے دُور ہی رکھا جبکہ مغرب (یورپ) کے اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں والے افراد امریکہ جا بسے۔ دیرہی سے سہی مگر اب اسلام امریکہ میں قدم رکھ رہا ہے۔ ایک امریکی مسلمان ہونے کے باعث مجھے فخر ہے کہ میں امریکہ کی اورینج کاؤنٹی (Orange County) میں لاس اینجلز (Los Angeles) کے مسلم معاشرے کا ایک فرد ہوں ۔ ہم سب اس ملک میں خلوصِ دل سے