کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 128
سلوک کیا۔ ہماری اسلامی کتب جلا دی گئیں ، ہمیں نماز اور دوسرے اسلامی اعمال سے روک دیا گیا، حرام کھانے پر مجبور کیا گیا، بھاری بوجھ اٹھوائے گئے، ننگے ہاتھوں سے گھاس کھدوائی گئی اور تپتی دھوپ میں دوپہر کے وقت ننگے سر ہم سے کام لیا گیا۔ ہمیں رات کو دیر سے نیند نصیب ہوتی اور صبح سویرے کام پر لگا دیا جاتا۔ کبھی کبھی تو آرام کا وقفہ بھی نصیب نہ ہوتا۔ بعض اوقات ہماری اس طرح پٹائی کی جاتی کہ ہمارے چہرے سوج جاتے اور جسم کے مختلف حصوں سے خون رسنے لگتا۔ ہم سے جبراً کہلوایا جاتا کہ ہم میتھوڈسٹ ہیں ۔ بعد میں میرے دو بھتیجوں کو مجھ سے الگ کردیا گیا۔ میرے دوسرے دو بھتیجوں کو فرار کا موقع مل گیا۔ 20 جولائی 1978ء کو میں بھی امینہ کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ یہی امینہ بعد میں میری زوجہ بنیں ۔ میری بیوی کے رشتہ داروں نے دوسرے لوگوں کی نسبت ہمیں جلد سمجھ لیا۔ ہمیں امید ہے کہ انھیں بھی ہم ان شاء اللہ اسلام سے آشنا کردیں گے۔ چونکہ ہم بانی Bani (پنگاسینان(Pangasinan کے قصبے میں واحد مسلم خاندان ہیں ، لہٰذا پورے معاشرے کا سلوک ہم سے تمسخرانہ اور حقارت آمیز ہے۔ یہ خراب ماحول ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ یہ معاشرہ ہمارا اپنا نہیں بلکہ ہم اپنے اصل بھائیوں سے الگ رہ کر ان کی کمی محسوس کرتے ہیں ۔ تبلیغ اسلام کی وجہ سے قتل کی دھمکی کے باوجود ہم نے سلسلۂ تبلیغ جاری رکھا اور نئے لوگوں کو مشرف بہ اسلام کیا۔ میں کامرس میں گریجوایٹ ہوں ۔ اکاؤنٹنگ کا ماہر ہوں مگر صرف اس وجہ سے بے روزگار ہوں کہ میں ایک مسلمان ہوں ۔ ایک کمپنی میں ملازمت کے لیے تمام امیدواروں میں ، میں سرفہرست رہا مگر میری کچھ شنوائی نہ ہوئی۔ اس طرح تین سال تک میں بے روزگار رہا۔ 8 رمضان 1400ہجری (جولائی 1980ء) کو ہمارے ہاں ایک بچی پیدا ہوئی جس کا نام ہم نے فاطمہ رکھا۔ 31؍اگست 1980ء (شوال 1400ہجری)کو ہم اپنی ماں کو اسلام کی