کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 126
اس طرح عیسائیت اور اس کی بنیادیں بائبل کی مذکورہ آیات سے منہدم ہوجاتی ہیں ۔ جب میں ہائی سکول کی جونیئر کلاس میں پہنچا تو میں مکمل دہریہ بن چکا تھا۔ جب کالج میں پہنچا تو کمیونسٹ بن گیا لیکن میں کمیونزم کی بھی کئی باتوں سے مطمئن نہ تھا، مثلاً اس کے مادیت پرستانہ نظریات اور چند منتخب لوگوں کی حکومت کا نظریہ مجھے اچھے نہ لگے۔ میں نے ہندومت کا مطالعہ کیا مگر اس کا مشرکانہ تصور الٰہی اور قبیح ذات پات کی تمیزنے مجھے اس سے بدگمان کردیا۔ بدھ مت میں انسان اپنی نجات اپنی محنت سے حاصل کرتا ہے اور اس کا راہبانہ نظام انسانیت کے لیے مہلک ہے۔ یہودیت کا نظریہ نسل پرستانہ ہے اور نصب العین صرف بنی اسرائیل کی نجات ہے۔ اب ہم جیسے غیر اسرائیلی کہاں جائیں ؟ شنطوازم میں توہم پرستی کو عقل پر ترجیح دی جاتی ہے۔ میں نے ان تمام مذاہب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ انسانیت کو نجات کے بجائے عتاب کی طرف لے جاتے ہیں ۔ اس بے کار کوشش کے بعد میں تلاش حق ترک کرنے لگا تھا، تاہم میرے دل کو اب بھی سکون حاصل نہ تھا۔ خاص طورپر جب میں نے اردگرد نظر ڈال کر دیکھا کہ پوری کائنات اللہ تعالیٰ کے قانون فطرت پر عمل پیرا ہے۔ سورج مقررہ وقت پر طلوع وغروب ہوتا ہے۔ بارش پودوں کو سیراب کرتی ہے اور رنگا رنگ کے پھول اور پھل لگتے ہیں ۔ اگر ہر چیز محض اتفاق سے بن گئی تو کبھی اتفاق سے امرود کے درخت پر سیب کیوں نہیں لگتے اوردوسرے درختوں پر امرود کا پھل کیوں نہیں لگتا؟ میں کیوں پیدا ہوا؟ اور اسی طرح کے بے شمار سوالات میرے سامنے موجود تھے۔ پھر میرا ایمان واپس آگیا۔ مجھے یقین ہوگیا کہ کوئی ایک ایسا ہے جو قادر مطلق اور قوی ہے، جو علیم بھی ہے خبیر بھی اور ہر چیز کا خالق بھی۔ خوش قسمتی سے میرے ایک دوست نے مجھے ایک کتاب دی جس کا عنوان تھا ’’ہماری پسند دینِ اسلام۔‘‘ اس کتاب میں بلند پایہ نومسلموں کے تاثرات درج تھے۔ کتاب کی جلد کی پشت پر وہ پتے دیے ہوئے تھے جن سے انسان اسلام کے بارے میں کتب اور معلومات حاصل کرسکتا