کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 125
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’میں بذات خود کچھ نہیں کرسکتا۔‘‘ (انجیل یوحنا: 5؍30) ’’بے شک میں تم سے کہتا ہوں کہ نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوسکتا، اور نہ ہی وہ جو بھیجا گیا اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہوسکتا ہے۔‘‘ (انجیل یوحنا: 13؍16) ’’میرا باپ مجھ سے بڑا ہے۔‘‘ (انجیل یوحنا: 14؍28) ’’اللہ صرف ایک ہے۔‘‘ (1کورنتھیوں کے نام: 8؍6) ’’اب ایک ثالث کسی ایک کے لیے نہیں ہوتا مگر اللہ ہر ایک کے لیے ہے۔‘‘ (گلتیوں کے نام: 3؍20) کیا بائبل کی مندرجہ بالا اور کئی دوسری آیات تثلیث کے عقیدہ کی نفی نہیں کرتیں اور توحید کی تصدیق نہیں کرتیں ؟ بے شک کرتی ہیں ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کن کی طرف بھیجا گیا تھا؟حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’مجھے تو صرف بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے لیے بھیجا گیا ہے۔‘‘ (انجیل متی:15؍24) لہٰذا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مشن عالم گیر نہیں ۔ آپ نے مزید فرمایا: ’’یہ نہ سمجھو کہ میں شریعت یا سلسلۂ انبیاء کو ختم کرنے آیا ہوں ۔ میں تخریب کے لیے نہیں آیا بلکہ تکمیل کے لیے آیا ہوں کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ جب تک زمین و آسمان قائم ہیں ، قانون الٰہی کا کوئی عنوان یا کوئی حرف بھی تبدیل نہیں ہوگا بلکہ اس پر پورا پورا عمل ہوکر رہے گا، اس لیے جو شخص ان کم تر احکام کی خلاف ورزی کرے گا یا لوگوں کو خلاف ورزی کرنا سکھائے گا، اسے آسمانی بادشاہت میں کم ترین کہا جائے گا اور جو اللہ کے احکام پر عمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا اسے سلطنت سماوی میں برتر کہا جائے گا۔‘‘ (انجیل متی: 5؍19-17) یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوئی نیا دین لے کر نہیں آئے اور عیسائیت کو ان سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔