کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 116
میں سوچوں کے سمندر میں ڈوب گیا کہ کیا کوئی ایسا مذہب بھی ہے جو اپنے پیروکاروں کو دل کا اطمینان اور دماغ کا سکون فراہم کرسکتا ہے۔ اس خیال نے مجھے اسلام اور اس کے قواعد و ضوابط کے بارے میں معلومات حاصل کرنے پر آمادہ کیا۔ اپنے مطالعہ کی بنا پر میرا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اللہ تعالیٰ کا ابدی دین ہے جو اپنے چاہنے والوں کے دلوں کو مسرت بخشتا ہے اور یہ تمام معاملات و مشکلات میں ان کی مدد کرتا ہے اور دوسرے مذاہب کی تعلیمات و عقائد (پروپیگنڈہ) سے پیدا ہونے والے تمام شکوک و شبہات کو زائل کرتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات میں سے سب سے اہم بات جس نے میرے دل کو متاثر کیا، یہ ہے کہ اسلام بغیر غوروفکر کے انسان کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ اس کو گہرے غوروفکر اور قبولِ اسلام سے پہلے ہر اسلامی عقیدے کو عقل و فہم کی کسوٹی پر پرکھنے کی دعوت دیتا ہے۔ اسلام کے مطابق اللہ تعالیٰ عدل کا سرچشمہ ہے اس لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ کسی ایک انسان کو تمام انسانیت کے گناہوں کا کفارہ بنا دے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق اللہ تعالیٰ تمام اعلیٰ صفات کا مالک ہے اور ہر طرح کے نقائص اور کوتاہیوں سے پاک ہے، اس لیے اسلام اس بات پر مصر ہے کہ یہ بات عقل اور تصور سے ماورا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو آزادی دی ہو کہ وہ گناہ کرتا رہے اور ان کا کفارہ ادا ہوتا رہے گا۔ اسلام کی ان ابدی تعلیمات نے مذہب اور مذہبی قواعد و ضوابط سے نفرت میرے ذہن سے مٹا دی اور مجھے اس نتیجے پر پہنچایا کہ مذہب ایک مستقل اور خود مختار ضابطۂ قوانین ہے جو انسان کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کی خوشحالی، دائمی عزت اور لامحدود فتح و نصرت کی ضمانت دیتا ہے۔ اس نازک مرحلے پر میں نے ایک طرف تو اسلام کا گہرا تجزیاتی مطالعہ کیا، دوسری طرف میں نے اپنی توجہ اس سوال پر مرکوز رکھی کہ نت نئے مسائل کو جنم دینے والی آج کی دنیا میں اسلام کس طرح اپنے ماننے والوں کو ذہنی سکون اور قلبی اطمینان فراہم کرتا ہے۔ پس جب دونوں جانب سے مجھے اطمینان ہوگیا تو میں نے اسلام قبول کرلیا۔ جگہ کی کمی کے باعث ان تمام تاثرات اور جذبات کا اظہار یہاں ممکن نہیں جو اس مطالعے