کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 114
میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ اس سوال کا میرا واحد معقول جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے مجھے عظیم ترین سچائی کو قبول کرنے اور دنیا کی سب سے بڑی حقیقت کو تسلیم کرنے کی توفیق عطا کی ہے۔ بہرحال میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ انسانی فطرت اور مزاج کچھ حقائق کو اطمینان بخش ثبوت اور ٹھوس دلائل کے بغیر قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں ۔ انسانی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ میرا یہ جواب ان لوگوں کومطمئن نہیں کرسکے گا جو سچ کی تلاش پر آمادہ اور مائل نہیں اور نہ وہ لوگ اس سے مطمئن ہوں گے جن پر حق کا نور منکشف نہیں ہوا، لہٰذا میرے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ چند وجوہ اور اسباب یہاں بیان کردوں جن کی بنا پر میں نے اسلام قبول کیا اور اس پر قائم ہوں ۔ یورپی معاشرے میں رہ کر میں اس امر پر مسرت کا اظہار کرتا ہوں کہ یہاں کے لوگ محض معاشی، سیاسی یا سماجی ترغیبات کے باعث اپنا مذہب ترک نہیں کرتے اور نہ اس وقت تک کوئی دوسرا مذہب تبدیل کرتے ہیں جب تک کہ وہ ایک طاقتور محرک اور مؤثر عامل بن کر ان کے دل کو روحانی سکون فراہم نہ کرے۔ بصورت دیگر وہ اپنے کفر و ارتداد ہی پر قناعت کرتے ہیں ۔ اگر انسان غور کرے تو اس نتیجے پر پہنچے گا کہ میرا یا یورپی معاشرے کے کسی اور فرد کا قبولِ اسلام مالی فوائد یا سماجی مفادات حاصل کرنے کے لیے نہیں ہوتا بلکہ معاملہ اس کے تقریباً برعکس ہے۔ پہلی بات یہ کہ ہم یورپی اقوام کے لوگ مذہبی معاملات کو اتنی اہمیت نہیں دیتے، تاہم اگر یورپی معاشرے میں کوئی فرد ایسا ہو جو مذہب کا خیال رکھتا ہو تو اس کا مقصد سوائے اللہ کی تلاش کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ اس لحاظ سے اسلام میں میری اپنی دلچسپی بھی سچ کی تلاش اور فکر کی اصلاح کی خاطر تھی۔ تلاشِ حق کی خواہش میرے دل میں اس وقت پیدا ہوئی جب میں نے دیکھا کہ عیسائیت کے بنیادی عقائد کے حوالے سے کئی شکوک اور بدگمانیاں میرے دل و دماغ میں پیدا ہورہی