کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 111
میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ میں ایک ایسے راجپوت گھرانے میں پیدا ہوا جو ہندومت کے دیوی دیوتاؤں پر پختہ ایمان رکھتا تھا۔ بچپن ہی سے مجھے مجبوراً مندروں میں جاکر ان دیوی دیوتاؤں کی پرستش کرنا پڑی، تاہم میرے ضمیر نے مجھے یہ احساس شدت سے دلانا شروع کیا کہ یہ دیوی یا دیوتا وہ اصل خدا نہیں جو کچھ دے یا لے سکے۔ مگر مجھ میں اپنے والدین کے خلاف بغاوت کی ہمت نہ تھی جو کہ ان دیوی دیوتاؤں پر کامل ایمان رکھتے تھے۔ میری امی جو بعض دیویوں کے زیر اثر تھیں اور اب بھی ہیں ، اپنے گھر کے مندر کے سامنے دن رات بیٹھ کر عبادت کرتیں کیونکہ دیویوں سے انھیں جنون کی حد تک عقیدت تھی۔ بچپن ہی سے میں مبیّنہ طور پر دیویوں کے زیر اثر عورتوں کا ناچنا پسند نہیں کرتا تھا۔ ایک مسلمان کنبہ ہمارا قریبی ہمسایہ تھا۔ ہمارے درمیان تعلق پیدا ہوگیا اور میں ان کے گھر جانے لگااو رکبھی کبھی نماز کے وقت ان کے ہاں جاپہنچتا۔ ان کی نماز کے طریقے اور انداز سے میں متاثر ہوا۔ یہ اندا زمیں نے کسی اور مذہب میں نہیں دیکھا تھا۔ آہستہ آہستہ میری مسلمانوں سے دوستی ہونے لگی اور میں ان کے پاس رہنے لگا۔ مختصر یہ کہ گیارھویں کلاس میں پہنچا تو میرے اردگرد کے تمام دوست مسلمان تھے۔ مسلمان ہونے کا جذبہ میرے دل میں روز بہ روز پروان چڑھتا گیا۔ کالج سے چھٹی کے بعد میں نے کوئی جزوقتی ملازمت تلاش کرنے کا فیصلہ کیا اور مجھے سٹینوگرافر (مختصر نویس) کی ملازمت مل گئی۔ رفتہ رفتہ میں نے اپنے افسر سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کیا تو انھوں نے مجھے یہ یقین دلایا کہ ہندومت ہی دنیا کا سب سے قدیم اور سچا مذہب ہے اور کوئی دوسرا مذہب اس سے بہتر نہیں ۔ اس طرح وہ 3 سال تک یعنی مارچ 1984ء تک مجھے قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ میرے والدین نے ایک حسین راجپوت لڑکی سے میری منگنی بھی کردی۔ ادھر کالج میں ہر طرح کی برائیوں نے مجھے اپنی گرفت میں لے لیا۔