کتاب: اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں ؟ - صفحہ 107
اسلام کی رواداری بھی دلوں کو متاثر کرتی ہے۔ مسلمانوں کو یہ حکم ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ اور دیگر تمام انبیاء علیہم السلام کا برابر احترام کریں ۔ عجیب بات یہ ہے کہ عیسائیت کے تعصب ہی نے مجھے اسلام کی طرف متوجہ کیا۔ بچپن میں ، میں نے ایک عیسائی تبلیغی مشن کی تقریب میں ان مبلغین کی تقریریں سنیں جو ان کے الفاظ میں ’’خون کے پیاسے‘‘ مسلمانوں میں کچھ عرصہ رہ چکے تھے۔ چند سال بعد جب خوش قسمتی سے مجھے ایک مسلمان مبلغ کی تقریر سننے کا اتفاق ہوا تو میں ان کا صبر و تحمل دیکھ کر حیران ہوگیا کیونکہ وہ ایک ایسے مجمع کا سامنا کررہے تھے جو اپنا عیسائیت کا ایک اجتماع چھوڑ کر بزعم خویش ’’بے دین‘‘ کا مذاق اڑانے اور اسے تنگ کرنے آیا تھا۔ ان صاحب کے الفاظ سے میں بہت متاثر ہوا اور میرے کٹر عیسائی نظریات پاش پاش ہوگئے۔ متعدد مواقع پر میں نے کسی عیسائی پادری سے کوئی سوال پوچھا تو یہ جواب ملا :’’میں اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا مگر عقیدے کے معاملے میں آپ کو ایسی باتوں پر یقین کرنا پڑے گا۔‘‘ اسلام اس سے کتنا مختلف ہے کہ اس میں کوئی چیزسوال و جواب سے بالاتر یا جواب کے لیے ناموزوں نہیں ۔جرمن شاعر گوئٹے (Goethe) نے قرآن کا مطالعہ کرنے کے بعد ٹھیک ہی کہا تھا: ’’اگر یہ اسلام ہے تو ہم میں سے ہر صاحبِ فکر انسان مسلمان ہے۔‘‘ عیسائیت کے مختلف چرچ آج کے مسائل سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتے۔ صرف اسلام ہی ان مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ ظاہراً تو یہ محض دعویٰ لگتا ہے مگر ذرا سا غور کیا جائے تو اس کی صداقت ثابت ہوجاتی ہے۔ مغربی دنیا کے ذہن میں اسلام کے خلاف ایک طویل عرصے سے تعصب چلا آرہا ہے۔ کبھی کبھی غیر متوقع ذرائع سے روشنی کی کوئی کرن آجاتی ہے، مثلاً جب جنرل سمٹس (Smuts) [1] نے کچھ عرصہ قبل یہ تسلیم کیا کہ جہاں متحدہ عیسائی چرچ ایک آدمی کو اپنے مذہب پر لاتا ہے وہاں افریقہ میں دس آدمی اسلام قبول کرتے ہیں ۔ [2] [اے ایچ عبد الرحمن] (A.H.A. Rahman)
[1] ۔ جنوبی افریقہ کے گورے وزیراعظم [2] ۔ اسلامک ریویو، جنوری1940ء، ج:28،ش: 1،ص:3,2