کتاب: اسلام دینِ حق - صفحہ 19
کرسکتا۔ اور جو کوئی اس حقیقت کی معرفت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اس کے لیے اس پر شواہد صاف ظاہر ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمُ الْخَالِقُوْنَ (35) اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بَلْ لَّا یُوقِنُوْنَ } [الطور ۳۵۔۳۶] ’’ کیا یہ کسی کے پیدا کیے بغیر ہی پیدا ہو گے ہیں۔ یا یہ خوداپنے آپ کو پیدا کرلیا ہے یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟نہیں بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے۔‘‘ علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’معنی یہ ہے کہ :کیا یہ بغیر موجد کے وجود میں آگئے ؟ یا یہ خود اپنے موجد آپ ہی ہیں ؟ دراصل یہ دونوں باتیں نہیں؛ بلکہ ان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے یہ کچھ نہ تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا کردیا۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے: حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں سور والطور کی تلاوت کر رہے تھے میں کان لگائے سن رہا تھا جب آپ ان آیات پرپہنچے : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمُ الْخَالِقُوْنَ (35) اَمْ خَلَقُوْا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بَلْ لَّا یُوقِنُوْنَ (36) اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَائِنُ رَبِّکَ اَمْ ہُمُ الْمُسَیْطِرُوْنَ} [الطور ۳۵۔۳۷] ’’ کیا یہ کسی کے پیدا کیے بغیر ہی پیدا ہو گے ہیں۔ یا یہ خوداپنے تئیں پیدا کرنے والے ہیں یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟نہیں بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ کہیں کے داروغہ ہیں؟‘‘