کتاب: اسلام دینِ حق - صفحہ 15
انسانی سعادت: حقیقت ِ حیات کی معرفت
ہرعقلمند انسان کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ وہ اس مسئلہ پر توجہ دے اور اسے سمجھنے کے لیے مناسب وقت دے اورمناسب کوشش کرے ۔کیونکہ انسان کی زندگی محدود ہے؛ اس کی ایک ابتداء ہے اور ایک انتہاء۔ جس کے متعلق اس سے کوئی رائے نہیں لی جائے گی ۔اور اگر یہ ’’ فرصت کے لمحات‘‘ زندگی کی حقیقت سمجھے بغیرختم ہوگئے تو انسان کو اس زندگی سے کوچ کر جانے کے بعد بہت ندامت اٹھانا پڑے گی؛ مگر اس وقت کی ندامت کچھ بھی فائدہ نہ دیگی۔
کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جس کے ذہن میں اس زندگی کے متعلق تفکر اور سوچ و بچار اور سوالات نہ پائے جاتے ہوں۔ وہ کیسے وجود میں آیا؟ اسے کس نے وجود بخشا…؟ اور کس مقصد کے لیے وجود بخشا گیا…؟
ہاں اتنی بات ضرورہے کہ حقیقت ِحیات کی معرفت حاصل کرنے کی حرص میں لوگوں کے مختلف درجات ہیں۔ جن کا ایک شخص سے دوسرے شخص تک فرق پایا جاتا ہے۔اور یہ سب کچھ اس کی تربیت ؛ علمی صلاحیت اور اس کے گرد پھیلے ہوئے ماحول کی وجہ سے ہوتا ہے ۔
دل کی حقیقی سعادت اور روحانی خوشی ان معاملات کی معرفت کے بغیر ممکن نہیں بھلے انسان کتنے ہی زیادہ مال کا مالک کیوں نہ بن جائے۔اور اسے اعلیٰ مقام و مرتبہ مل جائے۔ کیونکہ دل کو بھرنے والی چیز صرف اس حقیقت کی معرفت اور اس کے عملی ثمرات و نتائج ہیں۔
انسانی وجود کا ظہور کیسے ہوا؟
ہم بحث کا آغاز انسان کے بارے میں سوال سے کرتے ہیں…:وہ صفحہ ہستی پر کیسے ظہور میں آیا؟ کیونکہ اس بحث سے مقصود و مطلوب یہی ہے۔ اور جو چیز اس پر منطبق ہوگی وہ باقی کائنات پر بھی منطبق ہوگی۔